قومی خبریں

جی-20 اجلاس: وزیر اعظم مودی کا جنوبی افریقی دورہ صدر ٹرمپ کے بائیکاٹ سے ممکن ہوا، جے رام رمیش کا طنز

جے رام رمیش نے کہا کہ وزیراعظم مودی کا جنوبی افریقہ میں جی-20 اجلاس میں شرکت کرنا اس لیے آسان ہوا کیونکہ صدر ٹرمپ اور امریکہ نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے۔ انہوں نے بیان میں آپریشن سندور کا بھی ذکر کیا

کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش / آئی اے این ایس
کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش / آئی اے این ایس DL_AG

کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے وزیر اعظم نریندر مودی کے جنوبی افریقہ میں جاری جی-20 سربراہی اجلاس میں شرکت پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ اپنی تفصیلی ایکس پوسٹ میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم مودی کا یہ دورہ ’’اسی لیے ممکن ہوا‘‘ کیونکہ امریکہ اور اس کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رمیش کے مطابق اس غیر معمولی صورتحال نے وزیراعظم کو بغیر کسی سیاسی دباؤ کے جنوبی افریقہ پہنچنے کا موقع فراہم کیا۔

Published: undefined

جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں اس واقعے کا بھی حوالہ دیا جب چند روز پہلے وزیراعظم مودی نے کوالالمپور میں ہونے والے ہندوستان–آسیان اجلاس میں شرکت سے گریز کیا تھا۔ رمیش نے الزام لگایا کہ وزیراعظم نے اس اجلاس میں اس لیے شرکت نہیں کی کیونکہ وہاں صدر ٹرمپ کی موجودگی سے ان کا سامنا ہونے کا امکان تھا۔ ان کے مطابق ’’جس ملاقات کا سامنا نہ کرنا ہو، اس سے بچنے کے لیے راستہ بدلا جاتا ہے۔‘‘

کانگریس رہنما نے اپنی تنقید کو مزید واضح کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے اس بیان پر بھی روشنی ڈالی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ جنوبی افریقہ کی جانب سے جی-20 اجلاس کے لیے منتخب کردہ تھیم — ’’یکجہتی، مساوات اور پائیدار ترقی‘‘ — کی مخالفت کرتا ہے۔ روبیو کے مطابق یہ تھیم ’’امریکہ مخالف‘‘ ہے۔ جے رام رمیش نے طنزیہ انداز میں یاد دلایا کہ یہی روبیو وہ شخص ہیں جنہوں نے 10 مئی کی شام 5 بج کر 37 منٹ پر دنیا کے سامنے ’’آپریشن سندور کو روکنے‘‘ کا اعلان کیا تھا۔

Published: undefined

اپنی پوسٹ میں جے رام رمیش نے جی-20 صدارت کے تسلسل پر بھی گفتگو کی۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان نے نومبر 2023 میں انڈونیشیا سے صدارت حاصل کی تھی اور نومبر 2024 میں اسے برازیل کے حوالے کر دیا تھا۔ اب جنوبی افریقہ کو یہ صدارت امریکہ کے سپرد کرنی ہے، مگر خود امریکہ اس بار اجلاس میں شریک ہی نہیں۔ ان کے مطابق یہ صورتحال سفارتی روایت کے لحاظ سے ’’نہایت غیر معمولی‘‘ ہے۔

جے رام رمیش نے پیش گوئی کی کہ اگلا جی-20 اجلاس ایک سال بعد امریکہ میں ہوگا۔ ان کے مطابق ممکن ہے کہ اس دوران ہندوستان–امریکہ تجارت یا کسی اہم ڈیل پر پیش رفت ہو جائے، لیکن اصل مسئلہ صدر ٹرمپ کے مسلسل دعوے ہیں۔ رمیش نے کہا کہ صدر ٹرمپ پچھلے سات مہینوں میں 61 بار یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ ’’انہوں نے آپریشن سندور کو روکا‘‘، اس لیے آنے والے بارہ مہینوں میں وہ یہ بات نہ جانے کتنی بار دہرانے والے ہیں۔

Published: undefined

اپنی پوسٹ کے اختتام میں جے رام رمیش نے وزیراعظم مودی اور صدر ٹرمپ کے تعلقات کے بدلتے ہوئے انداز پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ آنے والا وقت یہ بتائے گا کہ کیا ’’میرے اچھے دوست‘‘ والی سفارت کاری دوبارہ دکھائی دے گی، یا بات صرف رسمی مصافحہ تک محدود رہے گی، یا پھر وزیراعظم دوبارہ کسی ایسے اجلاس سے گریز کریں گے جہاں صدر ٹرمپ موجود ہوں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined