قومی خبریں

’ہمارے لیے حکمراں جماعت اور اپوزیشن دونوں برابر‘، ’ووٹ چوری‘ کے الزام پر الیکشن کمیشن کا بیان

چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار نے کہا کہ ’’الیکشن کمیشن تمام سیاسی پارٹیوں کے ساتھ یکساں سلوک کرتا ہے، کیونکہ ہر پارٹی کا وجود کمیشن میں رجسٹریشن کے بعد ہوتا ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار</p></div>

چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار

 

اپوزیشن کے ’ووٹ چوری‘ کے الزامات کے درمیان الیکشن کمیشن نے اتوار (17 اگست) کو ایک پریس کانفرنس کیا۔ ہندوستان کے چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار نے کہا کہ ’’الیکشن کمیشن تمام سیاسی پارٹیوں کے ساتھ یکساں سلوک کرتا ہے، کیونکہ ہر پارٹی کا وجود کمیشن میں رجسٹریشن کے بعد ہوتا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ ’’کمیشن کے لیے کوئی حکمراں جماعت یا اپوزیشن نہیں ہے، تمام پارٹیاں برابر ہیں۔‘‘

Published: undefined

گیانیش کمار نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’’قانون کے مطابق ہر سیاسی پارٹی کا وجود الیکشن کمیشن میں رجسٹریشن سے ہوتا ہے، تو الیکشن کمیشن ان سیاسی پارٹیوں کے درمیان تفریق کیسے کر سکتا ہے؟ الیکشن کمیشن کے لیے کوئی حکمراں جماعت یا اپوزیشن نہیں ہے، تمام یکساں ہیں۔ خواہ کسی بھی سیاسی پارٹی کا کوئی بھی ہو، الیکشن کمیشن اپنے آئینی فرض سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔‘‘

Published: undefined

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ’’گزشتہ 2 دہائیوں سے تقریباً تمام سیاسی پارٹیاں ووٹر لسٹ میں پائی جانے والی خامیوں کو درست کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ اسی مطالبہ کو پورا کرنے کے لیے الیکشن کمیشن نے بہار سے ایک ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کی شروعات کی ہے۔ ایس آئی آر کے عمل میں تمام ووٹرز، بوتھ لیول آفیسرز اور تمام سیاسی جماعتوں کے ذریعہ نامزد 1.6 لاکھ بی ایل اے نے مل کر ایک مسودہ فہرست تیار کی ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’ہندوستان کے آئین کے مطابق، 18 سال کی عمر کو پہنچ چکے ہر ہندوستانی شہری کے لیے ووٹر بننا اور ووٹ دینا ضروری۔‘‘

Published: undefined

گیانیش کمار نے اپوزیشن کے ذریعہ ووٹرز کی تصاویر کو میڈیا میں دکھائے جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے کچھ روز قبل دیکھا کہ کئی ووٹرز کی تصویریں بغیر ان کی اجازت کے میڈیا کے سامنے پیش کی گئیں۔ ان پر الزام لگائے گئے اور ان کا استعمال کیا گیا۔ کیا الیکشن کمیشن کو ووٹرز، ان کی ماؤں، بہوؤں یا بیٹیوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج شیئر کرنی چاہیے؟ ووٹر لسٹ میں جن کے نام ہوتے ہیں، وہی لوگ اپنے امیدوار کو منتخب کرنے کے لیے ووٹ ڈالتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

گیانیش کمار کے مطابق لوک سبھا الیکشن کے عمل میں ایک کروڑ سے بھی زائد ملازمین، 10 لاکھ سے زائد بوتھ لیول ایجنٹس، 20 لاکھ سے بھی زائد امیدواروں کے پولنگ ایجنٹس انتخاب کے لیے کام کرتے ہیں۔ اتنے سارے لوگوں کے سامنے اتنے شفاف عمل میں کیا کوئی ووٹر ووٹ کی چوری کر سکتا ہے؟ کچھ ووٹرز کے ذریعہ 2 بار ووٹ دینے کے الزام عائد کیے گئے، ثبوت مانگنے پر کوئی جواب نہیں ملا۔ ایسے جھوٹے الزامات سے نہ تو الیکشن کمیشن ڈرتا ہے اور نہ ہی کوئی ووٹر ڈرتا ہے۔ جب الیکشن کمیشن کے کندھے پر بندوق رکھ کر ہندوستان کے ووٹرز کو نشانہ بنا کر سیاست کی جا رہی ہے۔ ایسے میں الیکشن کمیشن آج سب کو واضح کرنا چاہتا ہے کہ ہم بے خوف ہوکر تمام غریب، امیر، بزرگ، خواتین اور نوجوان سمیت تمام طبقوں اور تمام مذاہب کے ووٹرس کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا تھا، کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined