قومی خبریں

’سی ایس ڈی ایس‘ کے سنجے کمار پر ایف آئی آر، مہاراشٹر انتخابات کے اعداد والی پوسٹ پر کارروائی

مہاراشٹر انتخابی ووٹر لسٹ کے اعداد و شمار پر متنازع پوسٹ کے بعد سی ایس ڈی ایس کے ماہر سنجے کمار کے خلاف ناگپور پولیس نے بی این ایس کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

 

نئی دہلی: مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے دوران ووٹر لسٹ کے اعداد و شمار پر سامنے آئے تنازعہ نے مرکز برائے مطالعۂ ترقی پذیر معاشرے (سی ایس ڈی ایس) کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ ادارے کے سینئر انتخابی تجزیہ کار پروفیسر سنجے کمار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کچھ ایسے اعداد و شمار جاری کیے جن میں مہاراشٹر کے مختلف حلقوں میں ووٹروں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ اور کمی ظاہر کی گئی تھی۔ اسی پوسٹ کے بعد ناگپور پولیس نے سنجے کمار کے خلاف باضابطہ ایف آئی آر درج کی ہے۔

Published: undefined

پولیس کے مطابق مقدمہ تعزیری ضابطہ (بی این ایس) کی متعدد دفعات کے تحت قائم کیا گیا ہے جن میں دفعہ 175، 353(1)(بی)، 212 اور 340(1)(2) شامل ہیں۔ ان دفعات کا تعلق جھوٹی یا گمراہ کن اطلاع پھیلانے، سرکاری عمل میں رکاوٹ ڈالنے اور انتخابی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزی سے ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ معاملہ حساس نوعیت کا ہے کیونکہ انتخابی عمل میں شفافیت اور اعتبار پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔

اصل تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب سنجے کمار نے اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ مہاراشٹر کی اسمبلی حلقہ 59 رامٹیک میں 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 4,66,203 تھی لیکن اسی سال اسمبلی انتخابات کے وقت یہ تعداد گھٹ کر صرف 2,86,931 رہ گئی۔ اس طرح تقریباً 1,79,000 ووٹر کم ہو گئے۔

Published: undefined

اسی طرح انہوں نے اسمبلی حلقہ 126 دیولالی کے اعداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہاں لوک سبھا انتخابات میں 4,56,072 ووٹر درج تھے جبکہ اسمبلی انتخابات میں ووٹروں کی تعداد گھٹ کر 2,88,141 رہ گئی۔ ان کے مطابق اس حلقے میں 1,67,931 یعنی تقریباً 36.82 فیصد ووٹ کم ہوئے۔ یہ دعوے غیر معمولی تھے اور انتخابی شفافیت پر براہِ راست سوال اٹھانے والے تھے۔

ان اعداد و شمار نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی۔ اپوزیشن جماعتوں نے ان دعووں کو بنیاد بنا کر بی جے پی اور الیکشن کمیشن پر انتخابی فہرستوں میں ہیرا پھیری کے الزامات دہرائے۔ لیکن معاملہ مزید پیچیدہ اس وقت ہوا جب سنجے کمار نے بعد میں وضاحت دی اور اپنی غلطی تسلیم کر لی۔

Published: undefined

انہوں نے ایک وضاحتی پوسٹ میں کہا، ’’مہاراشٹر انتخابات کے حوالے سے کیے گئے ٹوئٹ کے لیے میں معذرت خواہ ہوں۔ 2024 کے لوک سبھا اور اسمبلی انتخاب کے اعداد و شمار کا موازنہ کرتے وقت ہماری ڈیٹا ٹیم سے غلطی ہو گئی تھی۔ لائنوں میں دیے گئے اعداد کو غلط طور پر پڑھا گیا۔ پوسٹ ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے اور میرا غلط اطلاع پھیلانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔‘‘

اس معافی کے باوجود ناگپور پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے کا فیصلہ کیا۔ حکام کے مطابق معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں تاکہ یہ واضح ہو سکے کہ آیا یہ محض تکنیکی غلطی تھی یا جان بوجھ کر انتخابی عمل کو متاثر کرنے کی کوشش۔

Published: undefined

سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس واقعے نے ایک بڑا سوال کھڑا کر دیا ہے کہ انتخابی اعداد و شمار پر تحقیق اور ان کے عوامی اجرا میں کس حد تک احتیاط برتنی چاہیے۔ جبکہ اپوزیشن اسے اپنی مہم میں بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہے، حکمراں جماعت کا کہنا ہے کہ ایسے غیر مصدقہ اعداد و شمار عوام کو گمراہ کر سکتے ہیں۔

فی الحال پولیس کارروائی کے بعد یہ معاملہ اور زیادہ سنگین ہو گیا ہے اور آنے والے دنوں میں اس کی گونج سیاسی میدان کے ساتھ ساتھ عدالتی سطح پر بھی سنائی دے سکتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined