قومی خبریں

دہلی کی سرحدوں پر ایک بار پھر ’کسان تحریک‘ پکڑے گی رفتار!

سِکھ کسان لیڈر جسبیر سنگھ وِرک کا کہنا ہے کہ مختلف ریاستوں سے کسان کنبوں کی کئی خواتین حمایت میں سامنے آئی ہیں اور کسان تحریک میں سرگرمی کے ساتھ شامل ہوئی ہیں۔

کسان تحریک / تصویر یو این آئی
کسان تحریک / تصویر یو این آئی 

بھارتیہ سِکھ سنگٹھن کے سربراہ جسبیر سنگھ وِرک نے مرکز کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر جاری کسان تحریک کو ایک بار پھر رفتار دینے پر زور دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کی طاقت پھر سے بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ مرکزی حکومت پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔

Published: undefined

27 ستمبر کو ’بھارت بند‘ کے اعلان سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جسبیر سنگھ نے کہا کہ ’’خواتین نے اب تک کسان تحریک میں سرگرم کردار نبھایا ہے اور وہ تحریک کی ریڑھ ہیں۔ اب مزید لوگوں کو تحریک میں شامل ہونا چاہیے۔‘‘ انھوں نے یاد دلایا کہ خراب موسم میں کسانوں کے جہد مسلل اور بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کے دوران شہید ہونے والے لوگوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانی چاہئیں۔

Published: undefined

یو پی سے تعلق رکھنے والے سکھ لیڈر جسبیر سنگھ نے مردوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ بڑی تعداد میں دہلی کی سرحدوں پر پہنچیں اور آنے والی 27 تاریخ کو ’بھارت بند‘ کامیاب بنائیں۔ انھوں نے اس دوران یہ جانکاری بھی دی کہ ’’مختلف ریاستوں سے تعلق رکھنے والے کسان کنبوں کی کئی خواتین حمایت میں سامنے آئی ہیں، اور تحریک میں سرگرمی کے ساتھ شامل بھی ہوئی ہیں۔ احتجاجی مظاہرہ کے مقامات پر ان کی موجودگی ایک کنبہ کی طرح ہمارے اتحاد کو ظاہر کرتی ہے اور انتظامیہ کو پتہ ہونا چاہیے کہ ہم اپنے مطالبات کو لے کر بہت سنجیدہ ہیں۔‘‘

Published: undefined

اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے جسبیر سنگھ نے کہا کہ ’’ہم نے مظفر نگر میں حال ہی میں کسان مہاپنچایت کو اپنی پوری حمایت دی اور اب ہم چاہتے ہیں کہ 27 ستمبر کو ’بھارت بند‘ بھی کامیاب ہو۔ حالانکہ لوگوں کو ’بند‘ کے دوران پرامن طریقے سے احتجاجی مظاہرہ کرنا چاہیے اور ان کے احاطوں کو بند رکھنا چاہیے۔‘‘ کسان لیڈر نے یہ بھی کہا کہ خصوصاً کسانوں کو کسی بھی طرح کے اکساوے اور تشدد سے دور رہنا چاہیے۔ انھوں نے بتایا کہ وہ مختلف ریاستوں کا سفر کر رہے ہیں اور ہر طبقہ سے جڑے لوگوں کے ساتھ میٹنگوں کا دور بھی جاری ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined