زرعی قوانین کے خلاف تحریک چلا رہی کسان تنظیموں نے اجتماعی طور پر فیصلہ کیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے ذریعہ تشکیل دی گئی کمیٹی کے سامنے حاضر نہیں ہوں گے کیونکہ ان میں شامل سبھی اراکین زرعی قوانین کی حمایت میں پہلے ہی بیان دے چکے ہیں۔ اب مرکز کی مودی حکومت نے کسان یونینوں سے گزارش کی ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے ذریعہ تشکیل پینل کی کارروائی میں حصہ لیں۔
Published: 13 Jan 2021, 9:05 AM IST
کسان لیڈر درشن پال نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ہم نے 3 قوانین کی کاپیاں جلا کر حکومت کو پیغام دے دیا ہے کہ اسی طرح یہ بل ایک دن ہمارے غصے کی بھینٹ چڑھیں گے اور حکومت کو قانون واپس لینا پڑے گا۔ 18 تاریخ کو خواتین پورے ملک میں بازاروں میں، ایس ڈی ایم دفاتر، ضلع ہیڈکوارٹرس میں احتجاجی مظاہرہ کریں گی۔‘‘
Published: 13 Jan 2021, 9:05 AM IST
زرعی قوانین کے خلاف سنگھو بارڈر پر احتجاج کر رہے کسانوں نے لوہڑی پر تینوں قواین کی کاپیاں نذر آتش کر کے اپنے غصہ کا اظہار کیا۔
Published: 13 Jan 2021, 9:05 AM IST
دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کی تحریک ہریانہ کی سیاست پر اثر انداز ہوتی نظر آ رہی ہے۔ تمام طرح کی قیاس آرائیوں کے درمیان ہرہانی کے نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ نے آج وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ تقریباً ایک گھنٹے تک چلنے والی اس ملاقات کے بعد چوٹالہ میڈیا سے بغیر بات کئے ہی چنڈی گڑھ کے لئے روانہ ہو گئے۔ دشینت چوٹالہ اس سے قبل ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے بھی ملاقات کر چکے ہیں۔
Published: 13 Jan 2021, 9:05 AM IST
راہل گاندھی نے کہا، ’’60 سے زیادہ ان داتاؤن کی شہادت سے مودی حکومت شرمندہ نہیں ہوئی لیکن ٹریکٹر ریلی پر انہیں شرمندگی ہو رہی ہے!‘‘ خیال رہے کہ گزشتہ 50 دنوں سے دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کر رہے کسانوں اپنی تحریک کو تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالہ سے وہ 26 جنوری کو ٹریکٹر پریڈ نکالنے جا رہے ہیں۔ لیکن مرکزی حکومت اس کے خلاف ہے اور اس نے سپریم کورٹ میں اس کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔
Published: 13 Jan 2021, 9:05 AM IST
متھرا سے بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ ہیما مالنی نے کہا، ’’احتجاج کرنے والے کسانوں کو یہ بھی نہیں معلوم کہ زرعی قوانین کے ساتھ کیا مسئلہ ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ وہی کر رہے ہیں جو کسی نے ان سے کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔
Published: 13 Jan 2021, 9:05 AM IST
کمیٹی پر اٹھ رہے سوالوں کے درمیان شیتکاری سنگٹھن کے صدر انل گھنونت نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، کسانوں کی تحریک گزشتہ 50 دنوں سے جاری ہے اور اس دوران کئی کسان شہید ہوئے ہیں لیکن اس تحریک کو کہیں تو ختم ہونا چاہئے۔ کسان لیڈر نے کہا کہ اگر زرعی قوانین کسانوں کو منظور نہیں ہیں تو ان میں ترمیم ہونی چاہئیں۔
Published: 13 Jan 2021, 9:05 AM IST
سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ کمیٹی پر کانگریس پارٹی نے بھی سوال اٹھائے ہیں۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جو تشویش کا اظہار کیا ہے اس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں لیکن جو چار رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے وہ حیران کن ہے۔ یہ چاروں ارکان پہلے ہی سیاو قوانین کےک حق میں اپنے رائے کا اظہار کر چکے ہیں۔ یہ کسانون کے ساتھ کیا انصاف کر پائین گے؟ رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا، ’’یہ چاروں تو مودی جی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ کیا انصاف کریں گے! ایک نے مضمون لکھا ہے۔ این نے میمورینڈم دیا ہے۔ ایک نے چٹھی لکھی ہے اور ایک پٹیشنر ہے۔‘‘
Published: 13 Jan 2021, 9:05 AM IST
زرعی قوانین پر عارضی طور پر سپریم کورٹ کی روک لگنے کے باوجود کسان دہلی کی سرحدوں پر لگاتار احتجاج کر رہے ہیں۔ کسانوں کے احتجاج کا یہ 50واں دن ہے اور آج مظاہرہ کرنے والے کسان لوہڑی کے موقع پر زرعی قوانین کی نقل نذر آتش کر کے اپنے غصے کا اظہار کریں گے۔
Published: 13 Jan 2021, 9:05 AM IST
سپریم کورٹ نے تینوں زرعی قوانین کے نافذ کرنے پر عارضی طور پر روک لگا دی ہے۔ عدالت نے حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان تنازعہ کو حل کرنے کے لئے جس کمیٹی کو تشکیل دیا ہے اس پر بھی تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ کسان تنظیموں کا الزام ہے کہ کمیٹی میں شامل چاروں افراد ماضی میں قوانین کی حمایت کر چکے ہیں، ایسے میں ان کی رپورٹ حکومت کے حق میں ہی آئے گی۔
Published: 13 Jan 2021, 9:05 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 13 Jan 2021, 9:05 AM IST