قومی خبریں

کسانوں کی ہو رہی موبائل کیمروں سے نگرانی، آر اے ایف جوانوں کی مظاہرین پر کڑی نظر

حالات قابو میں رکھنے کے لئے آر اے ایف کے جوان کسانوں پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ معلومات کے مطابق دہلی پولیس، آر اے ایف اور بی ایس ایف کے ڈیڑھ سو سے زیادہ اہلکار غازی پور بارڈر پر تعینات ہیں۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس 

غازی پور بارڈر (دہلی/ یوپی: مختلف ریاستوں کے بہت سے کسان اور کسان تنظیمیں زرعی قوانین کے خلاف مستقل احتجاج کر رہی ہیں۔ غازی پور بارڈر پر بھی کسان مستقل مظاہرہ کر رہے ہیں۔ وہیں حالات قابو میں رکھنے کے لئے آر اے ایف کے جوان کسانوں پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ معلومات کے مطابق دہلی پولیس، آر اے ایف اور بی ایس ایف کے ڈیڑھ سو سے زیادہ اہلکار غازی پور بارڈر پر تعینات ہیں۔ اسی کے ساتھ اتوار کی نسبت پیر کے روز غازی پور بارڈر پر سیکورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔

Published: undefined

غازی پور بارڈر پر تعینات آر اے ایف اہلکار اپنے موبائل فون کے کیمرہ سے کسانوں پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ کسانوں کے چھوٹے سے چھوٹے عمل پر بھی نوجوان کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ غازی پور بارڈر پر بیریکیٹنگ کے علاوہ بڑے بڑے پتھر لگا کر سڑک کو بلاک کر دیا گیا ہے۔ دہلی نارتھ ایسٹ کے ایڈیشنل ڈی سی پی منجیت شیوران نے آئی اے این ایس کو بتایا، کہ "ہم اس صورتحال کو دیکھ رہے ہیں۔" ابھی ہمارے پاس اس بات کا کوئی ان پٹ نہیں ہے کہ یہاں زیادہ سے زیادہ کسان پہنچ رہے ہیں یا نہیں۔ لیکن اگر ایسا ہوتا ہے تو، پھر ہم اس کے لئے بھی تیار ہیں۔ ہم نے ان لوگوں سے کہا کہ اگر آپ لوگ براڑی میدان جانا چاہتے ہیں تو ہم آپ کو چھوڑ آئیں گے لیکن یہ لوگ وہاں جانے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

Published: undefined

در اصل مرکزی حکومت نے ستمبر ماہ میں 3 نئے زرعی بل لے کر آئی تھی، جو صدر کی منظوری کے بعد باقاعدہ قانون بن گئے ہیں۔ جس کے خلاف کسانوں کا یہ احتجاج جاری ہے۔ ملک کی 500 کے قریب مختلف تنظیموں نے مل کر مشترکہ کسانوں کا محاذ تشکیل دیا ہے۔ اسی کے ساتھ ہی ان تمام تنظیموں نے مرکزی حکومت کے خلاف دہلی بارڈر پر ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ مرکزی حکومت ان تینوں قوانین کو واپس لے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined