قومی خبریں

مدھیہ پردیش میں جعلی برطانوی کارڈیولوجسٹ کا انکشاف، دل کے آپریشن کے بعد متعدد اموات، تحقیقات جاری

مدھیہ پردیش کے ضلع دموہ میں ایک مشنری اسپتال میں مبینہ طور پر جعلی کارڈیولوجسٹ کے علاج کے بعد سات مریضوں کی موت ہو گئی۔ اس واقعے کے منظرعام پر آنے کے بعد این ایچ آر سی نے معاملے کی جانچ کا حکم دیا ہے

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر ڈاکٹر / آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر ڈاکٹر / آئی اے این ایس

 

بھوپال: مدھیہ پردیش کے ضلع دموہ کے ایک مشنری اسپتال میں ایک شخص کے خود کو برطانوی ماہر قلب ظاہر کر کے دل کے پیچیدہ آپریشن کرنے اور اس دوران کئی مریضوں کی موت واقع ہونے کا سنگین واقعہ سامنے آیا ہے۔ اس معاملے کی جانچ قومی انسانی حقوق کمیشن اور پولیس کی جانب سے کی جا رہی ہے۔

انگریزی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کی رپورٹ کے مطابق، دموہ چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کے صدر دیپک تیواری نے الزام لگایا ہے کہ ڈاکٹر ’این جون کیم‘ کے نام سے کام کرنے والا یہ شخص درحقیقت برطانیہ کا ماہر امراض قلب نہیں بلکہ جعلی اسناد کے ذریعے اسپتال میں ملازمت حاصل کر کے مریضوں پر خطرناک آپریشن کر رہا تھا۔

Published: undefined

رپورٹ کے مطابق، اس شخص نے خود کو برطانیہ کا کارڈیولوجسٹ ظاہر کیا اور اسپتال انتظامیہ کو گمراہ کر کے دل کے کئی پیچیدہ آپریشن کیے، جن میں مبینہ طور پر ایک ماہ کے دوران سات مریضوں کی جان چلی گئی۔ اسپتال ایک پرائیویٹ مشنری ادارہ ہے جو حکومت ہند کی آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت کام کرتا ہے۔ اس لیے شکایت کنندگان نے سرکاری فنڈز کے غلط استعمال کا الزام بھی عائد کیا ہے۔

قومی انسانی حقوق کمیشن کے رکن ’پرینک قانونگو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا ہے کہ ’’ایک مشنری اسپتال میں جعلی ڈاکٹر کے ذریعے دل کے علاج کے دوران سات افراد کی وقت سے پہلے موت کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ اسپتال آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت کام کر رہا تھا، اس لیے سرکاری رقم کے غلط استعمال کا پہلو بھی شامل ہے۔‘‘

Published: undefined

پولیس نے اس معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی ملزم کو حراست میں نہیں لیا گیا ہے۔ ایک اعلیٰ پولیس افسر نے اخبار کو بتایا، ’’ہم الزامات کی تفتیش کر رہے ہیں اور مکمل شواہد کی بنیاد پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔‘‘

فی الحال اسپتال کے حکام یا مبینہ ڈاکٹر کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے اور نہ ہی اس کی شہریت یا تعلیمی اسناد کے بارے میں کوئی باضابطہ تصدیق ہوئی ہے۔ یہ واقعہ صحت کے شعبے میں نگرانی کے نظام پر سنجیدہ سوالات کھڑا کرتا ہے اور عوام میں خوف و تشویش کا باعث بنا ہے۔ قومی انسانی حقوق کمیشن کی ٹیم جلد دموہ کا دورہ کرے گی تاکہ موقع پر حالات کا جائزہ لیا جا سکے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined