قومی خبریں

’دیویندر فڑنویس نے مہاراشٹر میں گجرات ماڈل کیا نافذ‘، کانگریس نے کیا جانچ کا مطالبہ

مہاراشٹر کانگریس کے ترجمان اتل لوندھے نے پیر کے روز الزام عائد کیا کہ اپوزیشن لیڈر دیویندر فڑنویس نے وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے مہاراشٹر میں نگرانی پالیسی کا ’گجرات برانڈ‘ پیش کیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

مہاراشٹر کانگریس کے چیف ترجمان اتل سوندھے نے پیر کے روز الزام عائد کیا کہ حزب مخالف لیڈر دیویندر فڑنویس نے وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے مہاراشٹر میں نگرانی پالیسی کا ’گجرات برانڈ‘ پیش کیا تھا۔ انھوں نے معاملے کی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا یہ مطالبہ پونے پولیس کے ذریعہ 26 فروری کو شہر کی سابق پولیس کمشنر رشمی شکلا کے خلاف غیر قانونی فون ٹیپنگ معاملے میں درج ایف آئی آر کے سلسلے میں آیا ہے۔ لوندھے نے یہاں کہا کہ ’’آئی پی ایس افسر رشمی شکلا محض ایک مہرہ ہیں۔ اصلی مجرم وہ ہیں جنھوں نے ان کی رہنمائی کی۔ فڑنویس ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے اور انھوں نے مہاراشٹر میں ’گجرات نگرانی ماڈل‘ نافذ کیا تھا۔‘‘

Published: undefined

لوندھے نے اپنے بیان میں اتوار کو پارٹی کے ریاستی صدر نانا پٹوے کے اس مطالبہ کی بھی حمایت کی کہ غیر قانونی فون ٹیپنگ معاملے میں فڑنویس کے کردار کی جانچ کی جانی چاہیے، جو متعلقہ مدت کار کے دوران محکمہ داخلہ بھی شنبھال رہے تھے۔ ہفتہ کو ایک اہم واقعہ میں بنڈگارڈن پولیس نے حیدر آباد میں سی آر پی ایف کی ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل رشمی شکلا کو غلط طریقے سے فون ٹیپنگ معاملے میں نامزد کیا۔ اس واقعہ نے گزشتہ سال ریاست کی سیاست کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جس کی وجہ سے این سی پی لیڈر اور سابق وزیر داخلہ انل دیشمکھ کو استعفیٰ دینا پڑا اور بعد میں ان کی گرفتاری ہوئی تھی۔

Published: undefined

رشمی شکلا کے خلاف ایف آئی آر مارچ 2016 سے جولائی 2018 کے درمیان درج کیا گیا تھا۔ ان پر اہم اپوزیشن لیڈروں کے فون ٹیپ کرنے کا الزام ہے۔ سابق ڈی جی پی سنجے پانڈے کی صدارت میں تشکیل ریاستی حکومت کے پینل نے رشمی کے خلاف ہندوستانی ٹیلی گراف ایکٹ، دفعہ 26 اور دیگر قانون نافذ کرنے کی سفارش کی تھی۔

Published: undefined

لوندھے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ فڑنویس نے مہاراشٹر میں گجرات نگرانی ماڈل پیش کیا تھا۔ اس ماڈل کے تحت پڑوسی ریاست گجرات کی حکومت مبینہ طور پر لوگوں کی جاسوسی کرتی تھی اور ان کی نجی بات چیت سنتی تھی۔ لوندھے نے کہا کہ ’’2017 کے بعد پٹولے، شیوسینا، این سی پی اور کانگریس لیڈروں، وزراء، کچھ بی جے پی لیڈران اور ان کے وزراء، سرکردہ نوکرشاہ اور دیگر کے فون نمبر غیر قانونی طریقے سے ٹیپ کیے گئے تھے۔ یہ جاسوسی ظاہری طور پر انھیں ڈرگ ڈیلروں سے جوڑنے کے لیے تھی۔‘‘

Published: undefined

پٹولے نے پہلے اسمبلی میں اس ایشو کو اٹھایا تھا اور آخر میں رشمی شکلا کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، جو اس وقت مہاراشٹر ریاست خفیہ محکمہ (ایس آئی ڈی) کی ایڈیشنل ڈی جی پی تھیں۔ حالانکہ رشمی شکلا کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے، لیکن یہ پتہ لگانا ضروری ہے کہ فون ٹیپنگ کا حکم کس نے دیا، اس کا مقصد کیا تھا، انھوں نے فون پر بات چیت کے ریکارڈ کسے سونپے، مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) حکومت کے نومبر 2019 میں اقتدار میں آنے کے بعد یہ فڑنویس تک کیسے پہنچا۔

Published: undefined

یہ ذکر کرتے ہوئے کہ کیسے ان کے اپنے فون ٹیپ کیے گئے اور کیسے انھیں ایک نقلی پہچان دی گئی یا ان کے ڈرگ مافیا سے رشتے تھے، پٹولے نے کہا کہ ان کا مقصد اپوزیشن لیڈروں اور اراکین اسمبلی کو ڈرانا تھا۔ پٹولے نے کہا کہ ’’دہشت گردی یا ڈرگ جیسے سنگین معاملوں کی جانچ کے لیے خصوصی اجازت سے ہی فون ٹیپنگ کی جا سکتی ہے، لیکن اس طرح کے جرائم سے ہمارا دور تک کا رشتہ نہیں ہونے کے باوجود فون پر ہماری بات چیت سنی گئی۔‘‘

Published: undefined

یہ تذکرہ کرتے ہوئے کہ مرکز میں بی جے پی مبینہ طور سے برسراقتدار یا اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں، وزراء، عدلیہ اور میڈیا کی جاسوسی کرنے کے لیے پیگاسس سافٹ ویئر کا استعمال کیسے کر رہی ہے، پٹولے نے کہا کہ مہاراشٹر فون ٹیپنگ معاملے میں فڑنویس کے کردار کی پوری طرح سے جانچ کرنا لازمی ہے۔

Published: undefined

مارچ 2021 میں جب فڑنویس نے فون ٹیپنگ کے ایشو پر ہنگامہ کیا، پولیس محکمہ میں تبادلوں، پوسٹنگ میں ایک مبینہ ریکٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایس آئی ڈی نے ممبئی پولیس میں شکایت درج کرائی۔ فڑنویس کی دلیلیں رشمی شکلا کے ذریعہ 23 اگست 2020 کو اس وقت کے ڈی جی پی سبودھ جیسوال کو سونپی گئی ایک ٹاپ سیکرٹ رپورٹ کے بعد آئی۔ بعد میں فڑنویس نے مرکز سے تبادلہ-پروموشن ریکٹ کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined