نئی دہلی: عدلت عظمیٰ نے کہا ہے کہ کسی شخص کی طرف سے کئے گئے حملہ میں زخمی ہونے کے بعد اگر کوئی شخص کافی عرصہ گزر جانے کے بعد فوت ہوتا ہے تو اس سے جرم کی شدت کم نہیں ہوتی اور یہ ملزم کو رعایت دینے کی بنیاد نہیں ہو سکتا۔ جسٹس کرشن مراری اور جسٹس ایس رویندر بھٹ کی بنچ نے چھتیس گڑھ ہائی کورٹ کے خلاف مجرموں کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ مشاہدہ کیا۔
Published: undefined
سماعت کے دوران عرضی گزار کے وکیل نے کہا تھا کہ متاثرہ کی موت حملے کے 20 دن بعد ہوئی تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی موت حملہ کے دوران زخمی ہونے کے سبب نہیں ہوئی۔ پولیس کے مطابق فروری 2012 میں ملزمان نے متاثرہ کی متنازعہ زمین کو جے سی بی سے ہموار کرنے کی کوشش کی تھی۔
Published: undefined
اس کی موت کے بعد متاثرہ کے اہل خانہ نے عرضی گزار کے خلاف ایک فوجداری مقدمہ درج کرایا تھا۔ ملزمان نے دلیل دی کہ متاثرہ کی موت مبینہ واقعہ کے تقریباً 20 دن کے بعد سرجری کے نتیجہ میں ہونے والی دقتوں کی وجہ سے واقع ہوئی اور موت کی وجہ مبینہ حملہ نہیں تھا۔
Published: undefined
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ثابت ہو چکا ہے کہ عرضی گزار نے نہتے متاثرہ شخص پر کلہاڑی سے حملہ کیا۔ دلیل دی گئی کہ پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر نے واضح کیا ہے کہ چوٹ سخت اور کند چیز کے سبب لگی تھی اور موت کارڈیو ریسپریٹری فیلیور کی وجہ سے ہوئی۔ یہ فیلیور ان کے زخموں اور اس سے پیدا ہونے والی دقتوں کی وجہ سے ہوئی۔
Published: undefined
عدالت عظمیٰ نے اس دلیل کو قبول نہیں کیا کہ موت کا سبب اچانک سے ہونے والا جھگڑا تھا۔ اس نے کاہ کہ عرضی گزار کلہاڑی لئے ہوئے تھا، جو مقتول کے نقصان پہنچانے کے اس کے ارادے کی نشاندہی کرتا ہے۔
ہائی کورٹ کے حکم کو برقرار رکھتے ہوئے بنچ نے مشاہدہ کیا کہ دو عینی شاہدین کی گواہی سے یہ ثابت ہوا کہ جب متوفی اپنی زمین پر سیپٹک ٹینک کو ہموار کر رہا تھا، تو ملزم / عرضی گزاروں نے اس کے ساتھ بدسلوکی کرنا شروع کر دی۔ اس نے ان سے کہا کہ ایسا نہ کریں لیکن وہ نہیں مانے اور ملحقہ دیوار پر چڑھ کر مقتول کے گھر میں گھس کر کلہاڑیوں سے حملہ کر دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined