قومی خبریں

علی گڑھ: ڈی این اے ٹیسٹ کی بدولت ایک شخص عصمت دری کے الزامات سے آزاد

پچھلے سال مارچ 2020 میں امت اور بچے کے نمونے لئے گئے تھے۔ گزشتہ ماہ سامنے آئی رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا کہ امت اس بچے کا باپ نہیں ہے۔

جیل کی علامتی تصویر / آئی اے این ایس
جیل کی علامتی تصویر / آئی اے این ایس 

علی گڑھ: عصمت دری کے الزام میں گزشتہ 26 ماہ سے جیل میں قید ایک شخص نے اب راحت کی سانس لی ہے کیونکہ متاثرہ کے بچے کا ڈی این اے ٹیسٹ کرائے جانے کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ اس کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔ متاثرہ کے بچے کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا جس کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ جیل میں قید شخص بچے کا باپ نہیں ہے۔ امت نامی یہ شخص فرید آباد میں ملازمت کرتا تھا اور جولائی 2018 میں وہ اپنے بڑے بھائی کی شادی میں شرکت کے لئے گاؤں آیا تھا۔

Published: undefined

سات ماہ بعد فروری 2019 میں پولیس نے اسے طلب کیا اور اسے لڑکی کے ساتھ عصمت دری کا قصوروار قرار دیا۔ امت کی ماں اور اس کی بھابی کو پہلے ہی تحویل میں لیا گیا تھا۔ جب امت وہاں گیا تو اسے بھی گرفتار کرلیا گیا۔ امت کے والد سجن سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ایک اراضی کے ٹکڑے کے حوالہ سے یہ پورا جال بچھایا گیا تھا۔

Published: undefined

امت پر عصمت دری اور پوکسو ایکٹ کی دفعات کے تحت الزامات عائد کیے گئے، جبکہ اس کے بڑے بھائی چندر شیکھر پر جان بوجھ کر چوٹ پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا۔ چھوٹے بھائی سنیل اور ایک دور کے رشتہ دار تیکشن پال سنگھ کے ساتھ چندر شیکھر پر بارلہ پولیس اسٹیشن میں مجرمانہ دھمکیوں اور گھر میں زبردستی داخلے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

Published: undefined

چندر شیکھر کو ضمانت مل گئی اور بعد میں سنیل اور تیکشن کے نام بھی چارج شیٹ سے ہٹا دیئے گئے، ان کے خلاف ثبوت موجود نہیں تھے، تاہم امت علی گڑھ ڈسٹرکٹ جیل میں قید رہا۔ امت کے وکیل ہری اوم وارشنے نے کہا کہ انہوں نے عدالت کے سامنے متاثرہ کے بچے کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کی درخواست دی تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ امت نے کیا واقعی اس کے ساتھ عصمت دری کی ہے، جس کی وجہ سے وہ لڑکی حاملہ ہوئی۔

Published: undefined

پچھلے سال مارچ 2020 میں امت اور بچے کے نمونے لئے گئے تھے۔ گزشتہ ماہ سامنے آئی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ امت اس بچے کا باپ نہیں ہے۔ امت کے وکیل نے کہا ہے کہ ان کا اگلا قدم اپنے مؤکل کو ان تمام الزامات سے بری کرانے کا ہوگا، جن کی بنا پر اسے حراست میں لیا گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined