راہل گاندھی / آئی اے این ایس
نئی دہلی: یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کے مجوزہ نئے قواعد کے خلاف آج دہلی کے جنتر منتر پر ڈی ایم کے کی طلبہ شاخ کی جانب سے ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ اس مظاہرے میں کانگریس کے سینئر رہنما اور رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی، سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو اور ڈی ایم کے کے دیگر اراکین پارلیمنٹ شریک ہوں گے۔
ڈی ایم کے کی طلبہ شاخ نے اعلان کیا ہے کہ یہ احتجاج صبح 10 بجے شروع ہوگا، جس میں انڈیا بلاک میں شامل مختلف اپوزیشن جماعتوں کے رہنما بھی شامل ہوں گے۔ یہ مظاہرہ یو جی سی کے ان مسودہ قواعد کے خلاف کیا جا رہا ہے، جن کے بارے میں ریاستی حکومتوں اور اپوزیشن جماعتوں کو خدشہ ہے کہ وہ وفاقی ڈھانچے کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور ریاستوں کی تعلیمی خودمختاری پر اثر ڈال سکتے ہیں۔
Published: undefined
اس سے قبل 9 جنوری کو تمل ناڈو اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں یو جی سی کے مسودہ قواعد کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ قوانین وفاقی طرز حکومت پر حملہ ہیں اور تمل ناڈو کی اعلیٰ تعلیمی پالیسی کو متاثر کرتے ہیں۔ اسٹالن نے مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کو ایک خط لکھ کر بھی ان قواعد کو واپس لینے کا مطالبہ کیا اور دیگر اپوزیشن حکومتوں سے بھی درخواست کی کہ وہ اپنی اسمبلیوں میں ایسی ہی قراردادیں منظور کریں۔
نئے مجوزہ قواعد کے مطابق نجی شعبے اور غیر تدریسی پس منظر رکھنے والے افراد کو بھی یونیورسٹیوں کے اعلیٰ عہدوں پر تعینات کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کو خدشہ ہے کہ اس سے مرکزی حکومت کو اپنے نظریاتی حامیوں کو اعلیٰ عہدوں پر بٹھانے کا موقع ملے گا، چاہے ان کے پاس تعلیمی اور انتظامی تجربہ نہ ہو۔
Published: undefined
قبل ازیں 10 جنوری کو ڈی ایم کے کی طلبہ شاخ نے چنئی میں اسی مسئلے پر ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ یہ قوانین ریاستوں کے اختیارات میں مداخلت کے مترادف ہیں۔
یو جی سی کے نئے قواعد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امیدوار اپنی پسند کے مضمون میں یو جی سی نیٹ پاس کر کے تدریسی عہدوں کے لیے اہل ہو سکتے ہیں، چاہے ان کی گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کی ڈگریاں مختلف مضامین میں کیوں نہ ہوں۔
علاوہ ازیں، نئے ضوابط میں وائس چانسلر کی تقرری کے طریقہ کار میں بھی تبدیلی کی گئی ہے، جس میں تعلیمی اداروں، تحقیقی مراکز، پبلک پالیسی، سرکاری انتظامیہ اور صنعتوں سے وابستہ ماہرین کو بھی اہل قرار دیا گیا ہے۔
Published: undefined
یو جی سی کے چیئرمین ایم جگدیش کمار نے 10 جنوری کو ان قواعد کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ ترامیم شفافیت کو یقینی بناتی ہیں اور تقرری کے عمل میں ابہام کو دور کرتی ہیں۔ ان کے مطابق، وائس چانسلر کی تقرری کے لیے ایک تین رکنی کمیٹی بنائی جائے گی، جس میں ایک رکن کو گورنر، ایک کو یو جی سی چیئرمین اور ایک کو یونیورسٹی کی سینٹ یا ایگزیکٹو کونسل نامزد کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان ترامیم سے مجموعی طور پر یونیورسٹیوں کے انتظامی ڈھانچے کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی اور یہ شفافیت کو فروغ دیں گی، تاہم ریاستی حکومتیں اور اپوزیشن جماعتیں ان پر شدید تحفظات کا اظہار کر رہی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined