قومی خبریں

بہار میں اسمبلی کی 143 سیٹوں پر ایل جے پی الیکشن لڑے گی

ایل جے پی کے اسٹوڈنٹ یوتھ سیل کے قومی صدر نے کارکنان کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہار میں ایل جے پی 143 اسمبلی سیٹوں پر انتخاب لڑے گی اور اس کی تیاری چل رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا بشکریہ نیشنل ہیرالڈ 
تصویر سوشل میڈیا بشکریہ نیشنل ہیرالڈ  

بہار اسمبلی انتخابات سے قبل اتحادی پارٹیوں کی دباؤ کی سیاست جاری ہے۔ اسی دباؤ کی سیاست کا سب سے زیادہ اثر این ڈی اے میں نظر آ رہا ہے۔ این ڈی اے میں شامل ایل جے پی نے نتیش کمار کے خلاف جھنڈا بلند کر کے ان پر دباؤ بنانا بہت پہلے سے شروع کر دیا تھا۔اب لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) نے جمعرات کو ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ وہ 143 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے گی۔

Published: undefined

ایل جے پی کے اسٹوڈنٹ یوتھ سیل کے قومی صدر یامنی مشرا نے یہاں کارکنان کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہار میں ایل جے پی 143 اسمبلی سیٹوں پر انتخاب لڑے گی اور اس کی تیاری چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل جے پی کے صدر اور رکن پارلیمنٹ چراغ پاسوان کا سیٹوں کے سلسلے میں جو بھی فیصلہ ہوگا‘ وہ تمام کارکنان کو منظور ہوگا۔ ویسے پارٹی نے 143 سیٹوں پر الیکشن لڑنے کے لیے کارکنان سے کہا ہے کہ وہ رابطہ عامہ کی مہم چلائیں۔

Published: undefined

مسٹر مشرا نے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں سیٹ تقسیم کے مسئلے پر ان کی پارٹی ’بہار فرسٹ بہاری فرسٹ‘ کے نعرے پر ہے۔ اگر 143 سیٹ پر الیکشن لڑنا پڑا تو پارٹی تیار ہے اور اس کے نتائج خواہ کچھ بھی ہوں۔ انہوں نے کہا پارٹی کے سابق صدر اور مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے ملک اور ریاست میں اشیائے خوردنی کی کمی نہیں ہونے دی اور بالخصوص لاک ڈاؤن کے دوران بہار کے عوام کا مکمل خیال رکھا ہے۔

Published: undefined

وہیں ایل جے پی کی ویمن سیل کی چیف سنگیتا تیواری نے اس الیکشن میں 143 سیٹوں پر امیدوار دینے کی وکالت کرتے ہوئے خاتون کارکنان سے جم کر تشہیر کرنے کی اپیل کی ہے۔ میٹنگ سے میونسپل کے ڈپٹی میئر اور ایل جے پی کے نوجوان رہنما راجیش ورما اور ضلع صدر امر کشواہا نے بھی خطاب کیا۔

Published: undefined

یہاں یہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ایل جے پی کے چراغ پاسوان جو بیانات دے رہے ہیں وہ نتیش کمار پر خود دباؤ بنانے کے لئے دے رہے ہیں یا پھر بی جے پی کے اشارہ پر نتیش کمار پر دباؤ بنا رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined