قومی خبریں

آٹو رکشہ نے دھنباد کے جج کو جان بوجھ کر ٹکر ماری تھی، ہائی کورٹ میں سی بی آئی کا بیان

مرکزی تفتیشی ایجنسی نے کہا کہ اب تک گرفتار کئے گئے دو ملزمان میں سے ایک پیشہ ور موبائل چور ہے۔ وہ نئی کہانیاں بنا کر سی بی آئی جانچ کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس 

رانچی: سی بی آئی نے جمعرات کے روز جھارکھنڈ ہائی کورٹ کو اطلاع دی ہے کہ جولائی میں ایک آٹو رکشہ نے دھنباد کے ایڈیشنل ضلع جج (اے ڈی جے) اُتّم آنند کو دانستہ طور پر ٹکر ماری تھی، جس کے سبب ان کی جان چلی گئی تھی۔ ایجنسی نے کہا کہ معاملہ کی ہر زاویہ سے تفتیش کی جا رہی ہے اور کسی بھی پہلو کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔

Published: undefined

مرکزی تفتیشی ایجنسی نے کہا کہ اب تک گرفتار کئے گئے دو ملزمان میں سے ایک پیشہ ور موبائل چور ہے۔ وہ نئی کہانیاں بنا کر سی بی آئی جانچ کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ سی بی آئی نے جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے سامنے کہا کہ 20 سی بی آئی افسران کی ایک ٹیم معاملہ کی جانچ کر رہی ہے۔ اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ عدالت کے حاضر ڈیوٹی جج کو اس وقت دانستہ طور پر آٹو رکشہ سے ٹکر ماری گئی تھی، جب وہ صبح کی سیر کے لئے نکلے تھے۔ ہم معاملہ کے سازشیوں کا پتا لگائیں گے۔

Published: undefined

جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے 16 ستمبر کو معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے سی بی آئی جانچ پر ناراضگی ظاہر کی تھی۔ ہائی کورٹ نے سی بی آئی کے زونل ڈائریکٹر کو جمعرات کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت دی تھی۔ سی بی آئی ہر ہفتہ اپنی رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کرتی رہی ہے۔ آٹو رکشہ کی زد میں آنے سے اے ڈی جے کی موت واقع ہوئی تھی اور 28 جولائی کو یہ واقعہ سی سی ٹی وی میں قید ہو گیا تھا۔ پولیس نے دو ملزمان لکھن ورما اور راہل ورما کو اس معاملہ میں گرفتار کیا ہے۔

Published: undefined

جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے معاملہ کی جانچ کے لئے ریاستی حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی پر بھروسہ نہیں کیا اور معاملہ کو سی بی آئی کو سونپ دیا۔ سپریم کورٹ نے جج کے ساتھ دن دھاڑے پیش آئے اس واقعہ پر حیرانی کا اظہار کیا اور ناراضگی بھی ظاہر کی۔ سی بی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملہ میں اب تک 200 سے زیادہ افراد سے پوچھ گچھ کی جا چکی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined