تصویر پریس ریلیز
نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے کہا ہے کہ ووٹ چوری کے خلاف کانگریس کی دستخطی مہم کو دہلی بھر میں مل رہی زبردست عوامی حمایت سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) خوفزدہ ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسی بوکھلاہٹ میں پولیس نے بی جے پی کے اشارے پر کانگریس کارکنوں کو زبردستی حراست میں لینا شروع کر دیا ہے۔
دیویندر یادو نے کہا، ’’ہم راہل گاندھی کے ببر شیر ہیں، ڈرنے والے نہیں۔ بی جے پی کی حکومت اگر پولیس کے ذریعے دباؤ ڈالنے کی کوشش کرے گی تو بھی ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔‘‘ ان کے مطابق نجف گڑھ ضلع میں ووٹ چوری کے خلاف چلائی جا رہی دستخطی مہم کے دوران پولیس نے انہیں اور کئی کانگریس کارکنوں کو زبردستی حراست میں لیا اور جعفرپور تھانے منتقل کر دیا، جہاں سے بعد میں سبھی کو رہا کر دیا گیا۔
Published: undefined
دیویندر یادو نے الزام لگایا کہ یہ کارروائی مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے اشارے پر کی گئی، جو دراصل کانگریس کی عوامی مہم کو روکنے کی کوشش ہے۔ ان کے مطابق بی جے پی حکومت ووٹ چوری کے الزامات کو چھپانے کے لیے سرکاری مشینری کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’بی جے پی کے لیے یہ کوئی نئی بات نہیں۔ وہ ہمیشہ پولیس، سی بی آئی اور ای ڈی جیسے اداروں کو مخالفین کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی رہی ہے۔‘‘
دہلی کے مختلف اضلاع نجف گڑھ، پٹپڑگنج، بدرپور اور چاندنی چوک میں کانگریس نے ووٹ چوری کے خلاف دستخطی مہم چلائی۔ نجف گڑھ میں دیویندر یادو کے ساتھ ضلع صدر سکھبیر شرما، نگران سشما یادو، کمل کانت شرما، راجیش یادو، شانت سوروپ، اوم دت یادو، پرمود جینت سمیت درجنوں عہدیداروں کو پولیس نے حراست میں لیا۔ پٹپڑگنج میں دنیش کمار ایڈووکیٹ، بدرپور میں ہرش چودھری اور چاندنی چوک میں مرزا جاوید علی کی قیادت میں مہم چلائی گئی، جس میں متعدد سابق اراکین اسمبلی اور کانگریس عہدیدار شریک ہوئے۔
Published: undefined
دیویندر یادو نے مزید کہا کہ راہل گاندھی نے صرف دو اسمبلیوں میں ووٹ چوری کے ثبوت پیش کیے ہیں مگر ان انکشافات سے بی جے پی کے اقتدار کی بنیاد ہل چکی ہے۔ ان کے مطابق ووٹ چوری دراصل آئین اور جمہوریت پر براہِ راست حملہ ہے اور کانگریس اس کے خلاف ملک گیر سطح پر اپنی آواز بلند کرتی رہے گی۔
انہوں نے کہا، ’’ہم نے آزادی کی جنگ میں قربانیاں دی ہیں، اس لیے کسی بھی جابرانہ حکومت سے گھبرانے والے نہیں۔ اگر بی جے پی سمجھتی ہے کہ پولیس کے ذریعے ہمارے آئینی حق کو دبایا جا سکتا ہے، تو وہ بھول میں ہے۔ ہم سچ کے لیے لڑتے رہیں گے اور ووٹ چوری کے خلاف تحریک کو مزید مضبوط کریں گے۔‘‘
Published: undefined