قومی خبریں

اتر پردیش میں یوگی راج کے خاتمہ سے ہی جمہوریت کا دفاع ممکن: آل انڈیا مسلم مجلس

بصیر احمد خان نے کہا کہ مسلم مجلس یوپی کی 20 اسمبلی سیٹوں پر الیکشن لڑے گی اور اپنے بانی ڈاکٹر فریدی مرحوم کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے جمہوریت نواز، کسان اور نوجوان حامی پارٹیوں سے ہاتھ ملائے گی۔

آل انڈیا مسلم مجلس کے صدر ڈاکٹر بصیر احمد خان
آل انڈیا مسلم مجلس کے صدر ڈاکٹر بصیر احمد خان تصویر یو این آئی

نئی دہلی: مسلم مجلس کے قومی صدر پروفیسر ڈاکٹر بصیر احمد خاں نے کہا ہے کہ آل انڈیا مسلم مجلس نے فیصلہ کیا ہے کہ آنے الے یوپی اسمبلی الیکشن میں وہ بڑی پارٹیوں کے ساتھ سمجھوتہ کرکے حصہ لے گی یہ اطلاع انہوں نے آج یہاں جاری ریلیز میں دی ہے، بصیر احمد خاں جو اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی کے سابق پرووائس چانسلر اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبا یونین کے سابق صدر رہ چکے ہیں، نے ایک بیان میں کہا کہ یوپی میں بی جے پی کو شکست دینے کے لیے اپوزیشن کا اکٹھا ہونا ضروری ہے۔ مختلف محاذ بنا کر یا اکیلے لڑکر اسے ہرانا مشکل ہوگا بلکہ اس سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مسلم مجلس چھوٹی چھوٹی پارٹیوں کے کسی بھی محاذ میں شامل نہیں ہے اور نہ ہی ہم ایسے کسی بھی کارواں کے ساتھ ہیں۔

Published: undefined

بصیر احمد خان نے کہا کہ بی جے پی کو چونکہ ہار کا ڈر ستا رہا ہے لہذا وہ اپنے مخالف ووٹوں کی تقسیم کرانے کی پالیسی پر کام کر رہی ہے۔ لہذا نادان دوستوں اور ہمیں دوست نما دشمنوں کو پہچاننا ہوگا۔ بی جے پی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے عوام بیروزگاری، مہنگائی، بد انتظامی اور لاقانونیت کی مار جھیل رہے ہیں، گنگا کے کنارے کورونا سے مرنے والوں کی لاشیں نکلنے کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ کسان مہینوں سے دھرنے دے رہے ہیں لیکن سرکار گونگی بہری ہوگئی ہے۔ سیاست دانوں، میڈیا، دانشوروں اور ججوں تک کی جاسوسی کرائی جا رہی ہے۔ بے قصور لوگوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے، جائیدادیں ضبط کی جا رہی ہیں، انکاؤنٹر کی دھمکی دی جا رہی ہے لہذا ملک میں جمہوریت کو بچانے اور قانون کا راج قائم کرنے کے لئے اور عوام کو بیروزگاری اور مہنگائی سے چھٹکارا دلانے کے لئے یوپی کو یوگی مُکت کرنا ضرورہی ہے۔

Published: undefined

بصیر احمد خان نے مزید کہا کہ مسلم مجلس یوپی کی بیس اسمبلی سیٹوں پر الیکشن لڑے گی اور اپنے بانی ڈاکٹر فریدی مرحوم کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے جمہوریت نواز، کسان اور نوجوان حامی پارٹیوں سے انتخابی سمجھوتہ کرے گی۔ ماضی میں مسلم مجلس کے وزیر یوپی اور مرکز کی مخلوط حکومتوں میں شامل رہ چکے ہیں۔ لہٰذا مسلم مجلس اسی پالیسی پر عمل کر رہی ہے۔ آخری فیصلہ ہمارا پارلیمنٹری بورڈ کرے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined