قومی خبریں

حد بندی کمیشن کا جموں کے لیے 12 اور کشمیر کے لیے صرف 4 نشستیں مخصوص کرنا بہت بڑی غلطی: سوز

پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا کہ حد بندی کمیشن مزید غلطیاں کر کے سماج میں افراتفری پیدا کرے گا اگر یہ فوری طور پر جموں وکشمیر کے مین اسٹریم سیاسی لیڈروں کے ساتھ سنجیدہ بات چیت کا اہتمام نہیں کرتا۔

سیف الدین سوز، تصویر آئی اے این ایس
سیف الدین سوز، تصویر آئی اے این ایس 

سری نگر: کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر حدبندی کمیشن نے جموں کے لئے 12 نشستیں اور کشمیر کے لئے صرف 4 نشستیں مخصوص کر کے بہت بڑی غلطی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن مزید غلطیاں کر کے سماج میں افراتفری پیدا کرے گا اگر یہ فوری طور پر جموں وکشمیر کے مین اسٹریم سیاسی لیڈروں کے ساتھ سنجیدہ بات چیت کا اہتمام نہیں کرتا!

Published: undefined

سوز کے مطابق بدقسمتی سے کمیشن نے پہلے ہی سماج کے مختلف طبقوں میں یہ تاثر پیدا کیا ہے کہ کمیشن اس اہم مسئلے کو سطحی طور پر دیکھ رہا ہے اور جلد بازی میں اس نے سیٹوں کا بٹوارہ غیر منطقی اور غیر آئینی طور پر مقرر کیا ہے۔

Published: undefined

پروفیسر سوز کا مزید کہنا تھا کہ فی الحال جموں کے لئے 12 نشستیں اور کشمیر کے لئے صرف چار نشستیں مقرر کرنے سے سماج میں بڑی پریشانی پیدا ہو گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میری نظر میں کمیشن کے لئے بہت ہی مناسب ہے کہ وہ اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے اُس فیصلے پر غور کرے جو اُس نے کئی برس پہلے ترلوکی ناتھ تکو بنام حکومت جموں وکشمیر کی عرضی پر صادر کیا تھا۔

Published: undefined

سیف الدین سوز کے مطابق اُس فیصلے میں سپریم کورٹ نے جموں وکشمیر کی حکومت کی یہ تجویز کہ کشمیر کی 19 پسماندہ ذاتوں جیسے مراثی، سانسی، دبدبا، جور بردار، حمامی وغیرہ اُسی طرح ریزرویشن کے مستحق ہیں، جس طرح سے جموں میں شیڈولڈ کاسٹ طبقوں سے وابستہ افراد ہوتے ہیں۔

Published: undefined

پروفیسر سیف الدین سوز کے مطابق گویا سپریم کورٹ نے جموں وکشمیر کی حکومت کے لئے یہ راستہ ہموار کیا تھا کہ وہ کشمیر میں 19 پسماندہ ذاتوں کے لوگوں کو وہی مراعات دے، جو جموں کے شیڈولڈ کاسٹ طبقے کو میسر ہیں!!

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined