قومی خبریں

آلودگی کے سبب دہلی کی ہوا خراب! دیوالی کے بعد مزید حالات بگڑنے کا اندیشہ

دیوالی سے پہلے ہی دہلی کی ہوا بری طرح خراب ہو چکی ہے اور لوگوں کو سانس لینے میں دقت محسوس ہو رہی ہے، خیال کیا جا رہا ہے کہ دیوالی کی رات حالات مزید ابتر ہو سکے ہیں

دیوالی کے موقع پر پٹاخوں کی خریداری کرتے لوگ / Getty Images
دیوالی کے موقع پر پٹاخوں کی خریداری کرتے لوگ / Getty Images 

نئی دہلی: ملک بھر میں جہاں ایک طرف جوش و خروش کے ساتھ دیوالی منانے کی تیاریاں کی جا رہی ہے وہیں قومی راجدھانی دہلی میں ہفتہ کے روز فضائی آلودگی خطرناک سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ہوا کی کوالٹی خطرناک زمرے کے آخری سرے پر ہے اور اس کے بعد آلودگی کی پیمائش کا پیمانہ ہی ختم ہو جاتا ہے۔

Published: undefined

ماہرین اور سرکاری ایجنسیوں نے دیوالی کی رات کے حوالہ سے جو امکانات ظاہر کیے ہیں وہ بھیانک ہیں۔ دہلی میں ہفتہ کی صبح ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 424 پائی گئی ہے جسے خطرناک زمرے میں رکھا جاتا ہے۔ یہ صورت حال دہلی کے آنند وہار علاقہ کی ہے۔

Published: undefined

اس سے قبل جمعہ کے روز اوسط ایئر کوالٹی 324 رہی تھی۔ جبکہ جمعرات، بدھ اور منگل کے روز یہ بالترتیب 314، 344 اور 476 درج کی گئی تھی۔ مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے مطابق 4 نوبر سے 9 نومبر تک دہلی میں لگاتار 6 دنوں تک آلودگی کی سطح سنگین زمرے میں رہے گی۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹ کے مطابق موسمیاتی ادارے آئی ایم ڈی کا کہنا ہے کہ ویسٹرن ڈسٹربنس کے سبب ہوا کی رفتار میں اضافہ ہو سکتا ہے اور دیوالی کے بعد دہلی این سی آر میں ہوا کی کوالٹی میں بہتری آ سکتی ہے۔ محکمہ کے علاقائی موسمیاتی پیش گوئی کے مرکز کے سربراہ کلدیپ سریواستو نے بتایا کہ ویسٹرن ڈسٹربنس کے اثر سے اتوار کے روز ہلکی بارش کا امکان ہے لیکن ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ یہ بارش آلودگی کے ذرات کو نیچے بیٹھانے میں اہل ہیں یا نہیں۔

Published: undefined

فضائی آلودگی پر نظر رکھنے والی تنظیم ’سفر‘ کا کہنا ہے کہ دیوالی پر اگر پٹاخے نہیں چھوڑے جاتے تو دہلی میں آلودگی گزشتہ سالوں سے کم رہنے کا امکان ہے۔ تاہم پٹاخے چھوڑے جانے کی صورت میں آلودگی میں پھر اضافہ ہوگا۔ سفر کا کہنا ہے کہ پرالی جلانے کی وجہ سے اے کیو آئی پر اثر کے طور پر اس میں اگلے دو دنوں میں معمولی درمیانی درجہ کا اضافہ ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined