قومی خبریں

جیل میں بند پی ایف آئی سربراہ ابو بکر کی ہاؤس اریسٹ سے متعلق عرضی دہلی ہائی کورٹ سے خارج

دہلی ہائی کورٹ نے آج ہوئی سماعت کے دوران ابو بکر کے بیٹے کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ اپنے والد کے ساتھ ایسے اوقات میں موجود رہ سکتے ہیں جب انھیں طبی مشورے دیئے جائیں گے۔

ای ابو بکر، تصویر آئی اے این ایس
ای ابو بکر، تصویر آئی اے این ایس 

پی ایف آئی سربراہ ای. ابو بکر اس وقت عدالتی حراست میں ہیں اور انھیں آج دہلی ہائی کورٹ نے ایک زوردار جھٹکا دیا ہے۔ عدالت نے پیر کے روز ممنوعہ تنظیم پی ایف آئی (پاپولر فرنٹ آف انڈیا) کے صدر ابو بکر کی صحت کی بنیاد پر ہاؤس اریسٹ (گھر پر نظر بندی) کا مطالبہ والی عرضی کو خارج کر دیا ہے۔ جسٹس سدھارتھ مردل اور رجنیش بھٹناگر کی ڈویژنل بنچ کا کہنا ہے کہ ’’جب آپ میڈیکل ضمانت کا مطالبہ کر رہے ہیں تو ہم آپ کو آپ کے گھر کیوں بھیجیں؟ ہم آپ کو اسپتال بھیجیں گے۔‘‘ عدالت نے ایک میڈیکل رپورٹ کا جائزہ بھی لیا جس میں کہا گیا تھا کہ ابو بکر کو 22 دسمبر کو اونکو-سرجری محکمہ میں دکھانا ہے۔

Published: undefined

دہلی ہائی کورٹ نے آج ہوئی سماعت کے دوران ابو بکر کے بیٹے کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ اپنے والد کے ساتھ ایسے اوقات میں موجود رہ سکتے ہیں جب انھیں علاج سے متعلق عمل سے گزرنا ہوگا یا اس کے لیے مشورے دیئے جائیں گے۔ ساتھ ہی عدالت نے معاملے کی سماعت 6 جنوری کے لیے فہرست بند کرتے ہوئے کہا کہ ’’میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سماعت کی آئندہ تاریخ پر ایمس کے اونکو-سرجری محکمہ کے ذریعہ پیش کردہ صلاح اور علاج داخل کریں گے۔‘‘

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ این آئی اے (قومی جانچ ایجنسی) نے ایمس کے ذریعہ تحریر ابو بکر کی ہیلتھ رپورٹ پیش کر دی تھی۔ علاوہ ازیں اس سے قبل 30 نومبر کو دہلی کی ایک عدالت نے ابو بکر کے ذریعہ داخل ہاؤس اریسٹ کی عرضی کو خارج کر دیا تھا اور این آئی اے کو بیماریوں و علاج کی صلاح پر ایمس کے ذریعہ تحریر میڈیکل افسر کی رائے کو شامل کرتے ہوئے ایک اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کے لیے کہا تھا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ ابو بکر کو این آئی اے نے 22 ستمبر کو گرفتار کیا تھا اور غیر قانونی سرگرمی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے التزامات کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔ وہ 6 اکتوبر سے عدالتی حراست میں ہیں۔ وہ آئیڈیل اسٹوڈنٹس لیگ، جماعت اسلامی اور اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا (سمی) جیسے اداروں میں سرگرم تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined