عدالتی فیصلہ / آئی اے این ایس
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس یشونت ورما کے بنگلے میں آگ لگنے کے واقعے کے بعد ان کے سرکاری رہائش گاہ سے بڑی مقدار میں نقدی برآمد ہوئی، جس پر سپریم کورٹ کالجیم نے ان کا تبادلہ واپس الہ آباد ہائی کورٹ کرنے کی سفارش کی ہے۔ ذرائع کے مطابق، کالجیم نے جج کے خلاف ان ہاؤس انکوائری اور ممکنہ طور پر مواخذے کی کارروائی پر بھی غور شروع کر دیا ہے۔
Published: undefined
نیوز پورٹل ’آج تک‘ کی رپورٹ کے مطابق، جس وقت جج ورما کے بنگلے میں آگ لگی، وہ شہر میں موجود نہیں تھے۔ ان کے اہل خانہ نے فائر بریگیڈ کو بلایا۔ آگ پر قابو پانے کے بعد فائر ٹیم کو بنگلے میں بڑی مقدار میں نقدی ملی، جس سے انتظامیہ میں ہلچل مچ گئی۔ واقعے کی اطلاع چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) سنجیو کھنہ کو دی گئی، جس کے بعد سپریم کورٹ کالجیم نے فوری اجلاس بلا کر جسٹس ورما کا تبادلہ الہ آباد ہائی کورٹ کرنے کی سفارش کی۔
Published: undefined
ذرائع کا کہنا ہے کہ جج کے خلاف ان ہاؤس انکوائری شروع کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ کے قواعد کے مطابق، جج کے خلاف سنگین الزامات کی صورت میں چیف جسٹس، ایک سپریم کورٹ جج اور دو ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جا سکتی ہے۔ کمیٹی انکوائری کے بعد رپورٹ پیش کرے گی، جس کی بنیاد پر جج کے خلاف مزید کارروائی ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
کالجیم کے چند اراکین نے صرف تبادلے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر جج ورما نے استعفیٰ نہ دیا تو ان کے خلاف پارلیمنٹ میں مواخذے کی کارروائی شروع کی جانی چاہئے۔ ان کا مؤقف ہے کہ معاملے میں صرف تبادلے سے عدلیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق، سپریم کورٹ کالجیم نے جج کے تبادلے سے متعلق تجویز کو فی الحال ویب سائٹ پر اپلوڈ نہیں کیا ہے۔ معاملے کی حساسیت کے پیش نظر رازداری برتی جا رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined