قومی خبریں

دہلی حکومت کے ذریعہ مصروف علاقوں میں گاڑیوں سے ’بھیڑ ٹیکس‘ وصول کرنا ظالمانہ قدم: دیویندر یادو

دیویندر یادو نے کہا کہ دہلی حکومت کے ذریعہ راجدھانی کے بھیڑ بھاڑ والے 250 مقامات کو نشان زد کر محکمہ ٹرانسپورٹ کو بھیڑ ٹیکس وصولنے کی ہدایت دینے کی جگہ نظام درست کرنے کا حکم دیا ہوتا تو بہتر رہتا۔

<div class="paragraphs"><p>دیویندر یادو / آئی اے این ایس</p></div>

دیویندر یادو / آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے آج دہلی کی ریکھا گپتا حکومت پر ’بھیڑ ٹیکس‘ معاملہ میں زوردار حملہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ دہلی حکومت کے ذریعہ دہلی کے مصروف علاقوں میں گاڑیوں سے ’بھیڑ ٹیکس‘ وصول کیا جانا دہلی کے لوگوں پر ظالمانہ قدم ہے۔ ہر شخص، جس کے پاس گاڑی ہے، وہ زندگی بھر کے لیے روڈ ٹیکس دیتا ہے اور سڑکیں ٹیکس دینے والے لوگوں کی محنت کی کمائی سے بنائی جاتی ہیں۔ ایسے میں گاڑیوں پر الگ سے ’بھیڑ ٹیکس‘ لگانا افسوسناک ہے۔

Published: undefined

دیویندر یادو نے کہا کہ ریکھا حکومت نے آتے ہی دہلی والوں پر کوڑا اٹھانے کے لیے یوزر چارج، بجلی بلوں پر پی پی اے سی میں اضافہ، رسوئی گیس سلنڈر پر 50 روپے کا اضافہ اور پٹرول و ڈیزل میں ایکسائز ڈیوٹی بڑھا کر دہلی والوں کو ٹیکس کے بوجھ تلے دبانے کا کام کیا ہے۔ ’بھیڑ ٹیکس‘ کسی بھی ریاست میں نہیں ہے، بی جے پی دہلی کے لوگوں سے انوکھا ٹیکس وصولنا چاہتی ہے۔

Published: undefined

دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ دہلی حکومت کے ذریعہ پہلے مرحلہ میں راجدھانی کے بھیڑ بھاڑ والے 250 مقامات کو نشان زد کر کے محکمہ ٹرانسپورٹ کو بھیڑ ٹیکس وصول کرنے کی ہدایت دینا افسوسناک ہے۔ اس کی جگہ اگر پبلک ٹرانسپورٹیشن نظام کو درست کرنے پر کوئی حکم دیا ہوتا تو وہ دہلی کی عوام کے مفاد میں رہتا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ریکھا حکومت بھیڑ بھاڑ والے علاقوں پر آرام دہ سڑک نظام دینے کا کام کر سکتی ہے تاکہ بھیڑ والے وقت کے دوران زیادہ بھیڑ یا ٹریفک سے لوگوں کو پریشانی برداشت نہ کرنی پڑے۔ بی جے پی بھول گئی ہے کہ جس بھیڑ سے بھیڑ ٹیکس وصول کرنے کی وہ تیاری کر رہی ہے، اسی بھیڑ نے مکمل اکثریت دے کر بی جے پی کو اقتدار پر بٹھایا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined