قومی خبریں

دہلی آبکاری گھوٹالہ: عآپ کی کئی ملکیتیں ضبط کرے گی ای ڈی، ایڈیشنل سالیسٹر جنرل نے عدالت میں دی جانکاری

ایڈیشنل سالیسٹر جنرل نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ ہم عآپ کی کچھ ملکیتیں ضبط کرنے جا رہے ہیں، ہم ایسا کریں گے تو وہ کہیں گے کہ انتخاب کے وقت یہ سب کیا اور نہیں کریں گے تو کہیں گے کہاں ہیں ثبوت!

ای ڈی، تصویر آئی اے این ایس
ای ڈی، تصویر آئی اے این ایس 

سرکاری جانچ ایجنسی ای ڈی نے 3 اپریل کو دہلی ہائی کورٹ میں دہلی آبکاری گھوٹالہ سے متعلق ایک اہم جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ وہ عآپ کی کچھ ملکیتوں کو ضبط کرنا چاہتی ہے، لیکن تذبذب میں ہے۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) ایس وی راجو نے عدالت سے کہا کہ ہم عآپ کی کچھ ملکیتیں ضبط کرنے جا رہے ہیں۔ ہمارے ایسا کرنے پر وہ کہیں گے کہ انتخاب کے وقت یہ سب کیا۔ اگر نہیں کریں گے تو کہیں گے کہ کہاں ہیں ثبوت!

Published: undefined

اے ایس جی نے دہلی ہائی کورٹ میں بتایا کہ وہ فی الحال اس معاملے میں جانچ کر رہے ہیں اور پھر کارروائی بھی کی جائے گی۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ای ڈی کی طرف سے کیجریوال کی گرفتاری کو چیلنج پیش کرنے والی عرضی خارج کی جانی چاہیے۔ اے ایس جی کا کہنا ہے کہ آبکاری گھوٹالہ میں کیجریوال کے کردار کی جانچ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ اس عرضی پر بحث کی گئی کہ یہ گرفتاری کو رد کرنے کی نہیں بلکہ ضمانت عرضی ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ ای ڈی نے پہلے بھی عدالت میں کیجریوال کی گرفتاری کا بچاؤ کیا تھا اور کہا تھا کہ کیجریوال نے منی لانڈرنگ کے پیسوں کا استعمال عآپ کے لیے گوا انتخابی مہم میں کیا۔ ساتھ ہی ایجنسی نے اپنے ایک جواب میں عدالت کو بتایا کہ اروند کیجریوال براہ راست آبکاری پالیسی 22-2021 کو تیار کرنے میں شامل تھے۔ ای ڈی نے عدالت میں جو اپنا جواب داخل کیا ہے اس میں کہا ہے کہ ساؤتھ گروپ کو دیے جانے والے فائدے کو دھیان میں رکھتے ہوئے اس آبکاری پالیسی کا مسودہ تیار کیا تھا اور اس کو بنانے کا کام وجئے نایر، منیش سسودیا اور ساؤتھ گروپ کے رکن نمائندوں کی ملی بھگت سے کیا گیا تھا۔ کیجریوال نے آبکاری پالیسی 22-2021 کو بنانے اور نافذ کرنے میں فائدہ دینے کے بدلے ساؤتھ گروپ سے رشوت کا مطالبہ کیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined