
ریکھا گپتا / آئی اے این ایس
نئی دہلی: دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ دہلی کابینہ نے ’دہلی جن وشواس (ضوابط میں ترمیم) بل 2026‘ کو منظوری دے دی ہے۔ اس بل کا بنیادی مقصد چھوٹے، تکنیکی اور طریقۂ کار سے متعلق جرائم کو فوجداری دائرے سے باہر نکالنا اور کاروبار کرنے میں آسانی کے ساتھ ساتھ زندگی گزارنے میں سہولت کو فروغ دینا ہے۔
Published: undefined
وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے ذریعے اس فیصلے کی جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ یہ قدم وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکز حکومت کی جانب سے نافذ کیے گئے جن وشواس قانون سے تحریک لے کر اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی حکومت شہریوں اور تاجروں کو غیر ضروری قانونی الجھنوں سے نجات دلانے کے لیے پرعزم ہے۔
ان کے مطابق، نئے بل کے تحت دہلی میں معمولی، تکنیکی اور طریقۂ کار کی خلاف ورزیوں پر اب فوجداری مقدمات درج نہیں کیے جائیں گے۔ ان کی جگہ شہری جرمانے، انتظامی سزائیں اور اپیل کا واضح نظام متعارف کرایا جائے گا۔ اس سے نہ صرف عوام کو بلا وجہ کی پریشانی سے راحت ملے گی بلکہ عدالتوں پر بڑھتا ہوا بوجھ بھی کم ہوگا۔
Published: undefined
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس اقدام سے انتظامیہ کو زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرنے میں مدد ملے گی اور کاروباری ماحول میں اعتماد بڑھے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس بل کا مقصد بد نظمی یا قانون شکنی کو فروغ دینا نہیں ہے، بلکہ سزا اور جرم کے درمیان مناسب توازن قائم کرنا ہے، تاکہ معمولی غلطیوں پر سخت فوجداری کارروائی سے بچا جا سکے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ بل مرکز حکومت کی جانب سے نافذ کیے گئے جن وشواس (ضوابط میں ترمیم) قانون 2023 اور 2025 کے مطابق تیار کیا گیا ہے، جس کے تحت مرکزی قوانین میں شامل کئی چھوٹے جرائم کو جرم کی تعریف سے باہر کیا گیا ہے۔ دہلی حکومت بھی اسی طرز پر ریاستی قوانین میں اصلاحات کر رہی ہے۔
Published: undefined
ریکھا گپتا نے کہا کہ دہلی حکومت تجارت میں سہولت اور شہریوں کے روزمرہ کے معاملات کو آسان بنانے کے لیے مکمل طور پر سنجیدہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ بل دہلی اسمبلی کے آئندہ سرمائی اجلاس میں پیش کیا جائے گا اور منظوری کے بعد اسے نافذ کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سخت سزاؤں کے بجائے سادہ، متوازن اور مؤثر انتظامی نظام اپنانا ہی جدید حکمرانی کی علامت ہے، اور دہلی جن وشواس بل اسی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined