نئے سال سے قبل ’گگ ورکرز‘ کی ملک گیر ہڑتال، ڈیلیوری اور آن لائن خدمات متاثر ہونے کا خدشہ
نئے سال سے پہلے گگ اکانومی ورکرز نے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے، جس سے فوڈ ڈیلیوری، کوئک کامرس اور آن لائن خریداری کی خدمات متاثر ہونے کا خدشہ ہے

نئے سال کے جشن سے عین قبل گگ اکانومی سے وابستہ ہزاروں ورکرز نے ملک گیر سطح پر کام روکنے کا اعلان کیا ہے، جس کے نتیجے میں فوڈ ڈیلیوری، کوئک کامرس اور آن لائن خریداری کی خدمات متاثر ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ بدھ کے روز ڈیلیوری اور ای کامرس پلیٹ فارموں پر کام کرنے والے ورکرز نے احتجاجی ہڑتال کا اعلان کیا، جس کا سب سے زیادہ اثر 31 دسمبر جیسے مصروف کاروباری دن پر پڑ سکتا ہے۔
یہ ہڑتال تلنگانہ گگ اینڈ پلیٹ فارم ورکرز یونین اور انڈین فیڈریشن آف ایپ بیسڈ ٹرانسپورٹ ورکرز کی قیادت میں بلائی گئی ہے۔ یونینوں کو مہاراشٹر، کرناٹک، دہلی این سی آر، مغربی بنگال اور تمل ناڈو کے مختلف علاقوں میں سرگرم علاقائی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے۔ یونین رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج طویل عرصے سے حل طلب مسائل کے خلاف ایک مشترکہ آواز ہے۔
ہڑتال کا اثر صرف بڑے شہروں تک محدود رہنے کی توقع نہیں ہے۔ بنگلورو، پونے، دہلی، حیدرآباد اور کولکاتا جیسے شہروں میں صارفین کو آرڈر کی تاخیر، محدود ڈیلیوری سلاٹس اور آرڈر منسوخ ہونے جیسی مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کئی ٹائر ٹو شہروں میں بھی خدمات متاثر ہونے کا خدشہ ہے، کیونکہ مقامی تنظیمیں بھی اس تحریک میں شامل ہو رہی ہیں۔
ڈیلیوری پارٹنرز نے مختلف ایپس سے لاگ آف کرنے یا کام کی رفتار کم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ سال کے اس حصے میں، جب کھانے، راشن اور آن لائن خریداری کی طلب اپنے عروج پر ہوتی ہے، ایسے میں آخری مرحلے کی ڈیلیوری پر شدید دباؤ پڑ سکتا ہے۔
یونینوں کا کہنا ہے کہ ہڑتال کا مقصد صارفین کو پریشان کرنا نہیں بلکہ پلیٹ فارم کمپنیوں کی توجہ گگ ورکرز کے بنیادی مسائل کی جانب مبذول کرانا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ مناسب اجرت کا ڈھانچہ، سماجی تحفظ، بیمہ سہولتیں اور شفاف پالیسیاں نافذ کی جائیں۔ یونینوں کے مطابق گگ ورکرز کی آمدنی میں کمی آ رہی ہے جبکہ کام کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے، اور روزگار کی کوئی ضمانت موجود نہیں۔
ماہرین کے مطابق اگر ہڑتال میں بڑے پیمانے پر شرکت ہوئی تو اس کے اثرات ریسٹورنٹس، راشن پلیٹ فارموں اور ریٹیل شعبے تک بھی پہنچ سکتے ہیں، جو نئے سال سے قبل ایپ پر مبنی لاجسٹکس پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔