قومی خبریں

دہلی: کُٹو کے آٹے کے پکوان کھا کر 200 لوگ بیمار، مریضوں میں پیٹ درد اور قے کی شکایت، معاملے کی جانچ شروع

راجدھانی کے جہانگیر پوری، سمے پور، مہندر پارک، بھلسوا ڈیئری، لال باغ اور سوروپ نگر کے لوگ زہریلے کھانے کے شکار ہوئے۔ اسپتال میں داخل مریضوں کی حالت مستحکم بتائی جا رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، ’انسٹاگرام’</p></div>

علامتی تصویر، ’انسٹاگرام’

 

دہلی کے جہانگیر پوری، سمے پور بادلی، سوروپ نگر اور بھلسوا ڈیئری سمیت آس پاس کے کئی علاقوں میں کُٹو کے آٹے سے بنے پکوان کھا کر 200 لوگ بیمار ہو گئے۔ سبھی مریضوں نے قے اور بے چینی کی شکایت کی ہے جس کے بعد پولیس اور محکمہ خوراک نے فوراً معاملے کی جانچ شروع کر دی۔

Published: undefined

23 ستمبر کی صبح 6.10 بجے جہانگیرپوری پولیس تھانے کو اطلاع ملی کہ بڑی تعداد میں لوگ کُٹو کا آٹا کھانے کے بعد بیمار ہو رہے ہیں۔ بی جے آر ایم اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں طبی افسر ڈاکٹر وششیش یادو نے بتایا کہ جہانگیر پوری، سمے پور، مہندر پارک، بھلسوا ڈیئری، لال باغ اور سوروپ نگر سے تقریباً 200 لوگ قے اور پیٹ درد کی شکایت لے کر آئے۔ سبھی مریضوں کی حالت فی الحال مستحکم ہے۔

Published: undefined

پولیس نے محکمہ خوراک کو اطلاع دے کر معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے جانچ کے حکم دے دیئے ہیں۔ ساتھ ہی اسپتال انتظامیہ مریضوں کا علاج کر رہا ہے اور حالات پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ ڈاکٹر وشیش یادو نے لوگوں کو اس سلسلے میں چوکس رہنے کی گزارش کی ہے۔

Published: undefined

محکمہ خوراک کو کُٹو کے آٹے کی کوالیٹی جانچ کے لیے فوری کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے۔ مقامی دکانداروں اور فروخت کنندگان کو بیدار کیا جا رہا ہے تاکہ وہ اپنے مصنوعات کی کوالیٹی بنائے رکھیں اور ملاوٹ سے بچیں۔ فوڈ سیکوریٹی افسر کٹو کے آٹے کی سیمپلنگ کر اس کی جانچ کر رہے ہیں۔

Published: undefined

ماہرین نے بتایا کہ کٹو کے آٹے میں ملاوٹ یا اس کا خراب ہونا اس کے زہریلا ہونے کی وجہ بن سکتا ہے۔ آٹے میں چھپکلی یا سانپ کے پس جانے یا کھلے میں رکھنے سے آٹا زہریلا ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ لمبے وقت تک خراب طریقے سے اسٹور کیا گیا آٹا بھی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined