منوج جھا / آئی اے این ایس
پارلیمنٹ کے آئندہ مانسون اجلاس کے متعلق راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے راجیہ سبھا رکن منوج جھا نے کئی اہم ایشوز پر اپنی بے باک رائے رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس صرف سیاسی الزامات کا پلیٹ فارم نہیں ہونا چاہیے، بلکہ عوام کی تکلیف، ملک کی عزت اور بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی شبیہ کے بارے میں سنجیدہ اور ایماندارانہ بحث بھی ہونی چاہیے۔
Published: undefined
منوج جھا نے واضح کیا کہ پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کی تکلیف کو ہم نہیں بھول سکتے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور کے بعد ہندوستان کی سفارتی پوزیشن پر سنگین سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ یہ صرف کسی خاص پارٹی پر حملہ کرنے کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ یہ ملک کے وقار اور سیکورٹی کا معاملہ ہے۔ اس پر کھل کر، منصفانہ اور سنجیدہ بحث ہونی چاہیے۔
Published: undefined
آر جے ڈی لیڈر سے جب نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ کے اس بیان کے متعلق سوال کیا گیا جس میں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہندوستان سے متعلق بیانات پر ردعمل ظاہر کیا تھا۔ اس پر منوج جھا نے کہا نائب صدر جمہوریہ نے صحیح کہا کہ ہندوستان کی ایک منفرد شناخت رہی ہے۔ آج ہم مضبوط ہیں، لیکن آزادی کے فوراً بعد بھی ہم نے نوآبادیاتی راج سے آزاد ہونے والے ممالک کی قیادت کی تھی۔ ہندوستان کبھی بھی کسی عالمی طاقت کے سامنے نہیں جھکا۔ آج بھی اگر امریکہ جیسے ملک کے صدر ہندوستان کے متعلق اس طرح کے بے بنیاد بیان دیں تو پارلیمنٹ کو ایک آواز میں جواب دینا چاہیے ’مائنڈ یور بزنس‘۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہمارے جواب ذرائع کے حوالے سے نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے پلیٹ فارم سے براہ راست اور واضح طور پر آنے چاہیے۔
Published: undefined
لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کے آر ایس ایس-سی پی ایم والے بیان پر منوج جھا نے کہا کہ ’’اس بیان کو تنگ نظری سے نہیں بلکہ وسیع تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔ اگر ہم ایک ثقافتی تنظیم کے طور پر آر ایس ایس کی بات کریں تو یہ ضروری ہے کہ اس کی ترجیحات واضح ہوں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ اگر کوئی تنظیم ملک کو ایسی سمت میں لے جانا چاہتی ہے جو ہندوستان کی بنیادی روح اور اقدار سے میل نہیں کھاتی ہے تو یہ تشویشناک امر ہے۔
Published: undefined
منوج جھا نے بہار کے متعلق وزیر اعظم نریندر مودی کے نظریہ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جیسا وزیر اعظم کا نظریہ گجرات کے لیے ہے ویسا ہی بہار کے لیے کیوں نہیں ہے؟ کیا بہار صرف بی-گریڈ ٹرینوں کا حقدار ہے، تاکہ یہاں سے مزدور گجرات جا کر کام کریں؟ وزیر اعظم کے پاس بہار کی ترقی کے لیے نہ تو کوئی خاکہ ہے اور نہ کوئی وژن۔ اگر بہار میں سرمایہ کاری نہیں ہوگی، صنعتیں نہیں لگیں گی تو یہاں کی نوجوان طاقت صرف ہجرت کرتی رہے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined