قومی خبریں

کورونا: لکھنؤ کے شمشان گھاٹ میں کم پڑ رہی جگہ، خوفناک نظارہ

لکھنؤ میں حالات انتہائی خوفناک ہو گئے ہیں۔ یہاں لاشوں کو نذر آتش کرنے کے لیے بھی جگہ میسر نہیں ہے۔ بڑی تعداد میں لاشیں شمشان گھاٹ پہنچ رہی ہیں جس کی وجہ سے زمین کم پڑ رہی ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

ہندوستان کی راجدھانی دہلی سمیت کئی ریاستوں میں کورونا انفیکشن کی وجہ سے حالات بے حد خوفناک ہیں۔ اتر پردیش میں بھی کورونا نے اس بار قہر ڈھایا ہے۔ ریاست کے کئی شہروں میں حالات انتہائی سنگین ہیں۔ راجدھانی لکھنؤ میں تو حالات خوفناک ہیں جہاں لاشوں کو جلانے کے لیے بھی جگہ نہیں مل رہی ہے۔ شمشان گھاٹ پر اچانک بڑی تعداد میں لاشیں پہنچنے لگی ہیں، جس کی وجہ سے شمشان گھاٹ کی زمین کم پڑ رہی ہے اور آخری رسومات میں لوگوں کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Published: undefined

’آج تک‘ کی خبر کے مطابق حالات اتنے خراب ہو چکے ہیں کہ شمشان گھاٹ پر دفن کیے گئے بچوں کی لاشوں کے اوپر دوسری لاش رکھ کر جلایا جا رہا ہے۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ ہندو رسم کے مطابق نابالغ بچوں کی لاشوں کو جلانے کی جگہ دفن کیا جاتا ہے، اور انہی دفن لاشوں کے اوپر لاشیں جلائی جا رہی ہیں۔ لکھنؤ کے عالم باغ واقع نہر کریمیٹوریم پر کچھ ایسے ہی نظارے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

Published: undefined

دراصل جہاں بچوں کو دفن کیا جاتا ہے وہاں پر ایک چبوترہ بنا کر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اس بار کورونا انفیکشن سے ہلاک ہونے والے لوگوں کو انہی چبوتروں پر نذرِ آتش کیا جا رہا ہے۔ اس عمل سے لوگوں میں بہت ناراضگی بھی ہے، لیکن شمشان گھاٹ میں جگہ کی اس قدر کمی ہو گئی ہے کہ دفن بچوں کے چبوتروں پر لاشیں جلائی جا رہی ہیں۔ ناراض لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔

Published: undefined

غور طلب ہے کہ اس بار لکھنؤ میں کورونا کا انفیکشن بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ہر دن اس وائرس کے سبب سینکڑوں لوگوں کی جان جا رہی ہے۔ شمشان گھاٹ میں جگہ کم پڑ رہی ہے۔ لکھنؤ میں دو شمشان گھاٹوں گلالہ شمشان گھاٹ اور بیکنٹھ دھام شمشان گھاٹ پر حالات ہولی کے بعد سے ہی بے حد خراب ہیں۔ یہاں ہر دن درجنوں لاشیں آخری رسومات کے لیے پہنچ رہی ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined