قومی خبریں

بہار: قتل کے معاملے میں پولیس کی جانچ پر عدالت کا سخت تبصرہ

عدالت نے کہا کہ پورے معاملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس کی جانچ صرف ٹیبل رپورٹ ہوتی ہے۔ اس معاملے میں خاتون سمیت ملزم بنائے گئے 3 لوگ 5 ماہ 15 دن عدالتی تحویل میں رہے جسے غیر قانونی تصور کیا جائے گا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سپول: بہار میں ضلع سپول کی ایک سیشن عدالت نے چھ ماہ پہلے قتل معاملے میں خاتون سمیت تین معصوموں کو گرفتار کرنے کے سلسلے میں ضلع پولیس کے کام کرنے کے طریقہ پر سخت تبصرہ کیا ہے۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن جج روی رنجن مشر کی عدالت نے ضلع کے سپول تھانہ علاقہ کی سونیا دیوی قتل کے معاملہ میں یہ سخت تبصرہ کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ جو شخص زندہ ہے اس کے سلسلے میں تفتیش کرنے والی ٹیم نے اس کی موت کی چارج شیٹ عدالت میں داخل کی، جو بہار پولیس اور پولیس انتظامیہ کے لئے سیاہ دھبہ ہے۔ پورا معاملہ مضحکہ خیز ہے اور قانون کی نظر میں مذاق سا بن گیا ہے۔

Published: undefined

عدالت نے مزید کہا کہ اس پورے معاملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس جس معاملے میں جانچ کرتی ہے وہ صرف ٹیبل رپورٹ ہوتی ہے۔ اس پورے معاملے میں خاتون سمیت ملزم بنائے گئے تین معصوم افراد تقریباً پانچ ماہ 15 دن عدالتی تحویل میں رہے جسے غیر قانونی تصور کیا جائے گا۔

Published: undefined

عدالت نے مزید کہا کہ اگر مرنے والی خاتون سونیا زندہ ہے تو برآمد کی گئی لاش کس کی ہے اس کی جانچ نہیں ہو سکی۔ تفتیش میں خامیوں کی وجہ سے ایک کیس بغیر ایف آئی آر، بغیر جانچ پڑتال کے خود کار طریقے سے ختم ہو گیا جو پولیس کے لئے سیاہ دھبہ اور شرمناک ہے۔ عدالت نے کیس کے ملزم رنجیت پاسوان، وشنودیو پاسوان اور گیتا دیوی کو تمام الزامات سے بری کرتے ہوئے ضلع پولیس کو حکم دیا ہے کہ ملزمین کو کم سے کم چھ لاکھ روپے کی رقم تفتیش کرنے والی ٹیم کی تنخواہ سے کاٹ کردی جائے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ 26 مئی 2018 کو سپول تھانہ علاقے میں مونگ کے کھیت سے ایک نامعلوم خاتون کی لاش برآمد کی گئی تھی جس کی شناخت سونیا دیوی کے طور پر اس کے رشتہ دار نے کی تھی۔ اس معاملے میں تین لوگوں کے خلاف نامزد ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد پولیس نے سب کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined