ملک میں کورونا کا قہر لگاتار بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ ایسے میں دہلی کے بعد اتر پردیش میں دو لوگوں نے اس وائرس کا شکار ہونے کے شبہ میں خودکشی کر لی۔ حالانکہ دونوں واقعات پر پولس نے فی الحال کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا ہے۔ پہلا واقعہ ہاپوڑ ضلع کے پلکھوا کا ہے اور دوسرا بریلی کا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پلکھوا میں ایک نوجوان نے گردن ریت کر خودکشی کرلی۔
Published: undefined
مقامی لوگوں کے مطابق پلکھوا باشندہ سشیل کو کئی دنوں سے بخار تھا۔ وہ مودی نگر میں اپنا علاج بھی کرا رہا تھا۔ لیکن بخار نہ اترنے اور گلے میں انفیکشن ہونے پر اس کو کورونا وائرس کا شبہ ہو گیا۔ اس کے بعد وہ سرکاری اسپتال بھی گیا تھا جس کے بعد نوجوان ڈپریشن میں پہنچ گیا۔ اسی وجہ سے اس نے اپنے دونوں بچوں اور بیوی کو الگ کمرے میں سلا دیا۔ نوجوان نے رات کے وقت کمرے میں گردن کاٹ کر خودکشی کر لی۔ اس کے پاس سے خودکشی نوٹ بھی ملا ہے جس میں لکھا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے اس نے موت کو گلے لگا لیا۔ نوجوان کی لاش پولس نے قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا ہے۔ مہلوک کے اہل خانہ کو آئسولیٹ کرتے ہوئے گھر کو سینیٹائز بھی کرایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
دوسرا واقعہ بریلی کا ہے جہاں ایک شخص نے مال گاڑی سے کٹ کر جان دے دی۔ یہ نوجوان بھی کئی دنوں سے بخار میں مبتلا تھا۔ ایک ریلوے ملازم کے مطابق نوجوان جنکشن پر آیا اور اس نے کہا بھی کہ مجھے کورونا وائرس ہے، مجھے بچا لو۔ جب تک اس پر کسی کا دھیان پہنچتا تب تک نوجوان ٹریک پر لیٹ گیا۔ اسی درمیان مال گاڑی آ گئی۔ جب تک لوگ اسے بچانے کے لئے دوڑے تب تک مال گاڑی کا پہیہ اس کے پیٹ پر چڑھ گیا۔ مہلوک شخص کی شناخت ابھی نہیں ہو پائی ہے۔
Published: undefined
بہر حال، کورونا وائرس کو لے کر کسی بھی طرح کا ٹیشن لینے سے ڈاکٹروں نے منع کیا ہے۔ کے جی ایم یو کے ایک ڈاکٹر نے کہا کہ حکومت کو اس بات کو زیادہ مشتہر کرنے کی ضرورت ہے کہ اس وائرس سے لوگ ٹھیک ہو کر گھر بھی جا رہے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ اس سے قبل دہلی کے صفدر جنگ اسپتال میں جب ایک نوجوان کو کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کا شبہ ہوا تو وہ اسپتال کی ساتویں منزل سے کود گیا اور خودکشی کر لی۔ ڈی سی پی دیویندر آریہ نے بتایا تھا کہ وہ شخص پنجاب کا باشندہ تھا جو گزشتہ ایک سال سے سڈنی میں رہ رہا تھا اور کچھ دن پہلے ہی وہاں سے واپس ہندوستان لوٹا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined