قومی خبریں

دہلی آرڈیننس تنازعہ پر عام آدمی پارٹی کی حمایت کرے گی کانگریس

وینوگوپال نے بتایا کہ کانگریس، گورنرز اور لیفٹیننٹ گورنرز کے ذریعے وفاقی ڈھانچے کو بگاڑنے کے لیے مرکز کے تمام اقدامات کی مخالفت کرے گی۔

<div class="paragraphs"><p>کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال،&nbsp;تصویر آئی اے این ایس</p></div>

کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال، تصویر آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: دہلی میں مرکز کے آرڈیننس پر اپنا موقف جاری کرتے ہوئے کانگریس نے اتوار کو کہا کہ وہ وفاقی ڈھانچے کو بگاڑنے کے لئے مودی کی قیادت والی حکومت کے تمام اقدامات کی مخالفت کرے گی۔ کانگریس جنرل سکریٹری (تنظیم) کے سی وینوگوپال نے آئی اے این ایس کو بتایا ’’کانگریس، گورنرز اور لیفٹیننٹ گورنرز کے ذریعے وفاقی ڈھانچے کو بگاڑنے کے لیے مرکز کے تمام اقدامات کی مخالفت کرے گی، جس میں پارلیمنٹ میں دہلی آرڈیننس کی مخالفت بھی شامل ہے۔‘‘

Published: undefined

ان کا یہ تبصرہ کرناٹک کے بنگلورو میں 17 اور 18 جولائی کو 24 اپوزیشن جماعتوں کی دوسری اہم میٹنگ سے ایک دن پہلے آیا ہے۔ اس میٹنگ میں کانگریس پارلیمانی پارٹی کی صدر سونیا گاندھی بھی شرکت کریں گی۔ کانگریس ذرائع کے مطابق ہفتہ کو سونیا گاندھی کی رہائش گاہ پر پارلیمانی حکمت عملی گروپ کی دوسری میٹنگ کے دوران اس معاملے پر کافی غور و خوض کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا۔

Published: undefined

میٹنگ کے بعد کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ پارٹی وفاقی ڈھانچے پر حملے کا مسئلہ اٹھائے گی۔ رمیش نے کہا ’’میں نے واضح طور پر کہا ہے کہ مودی حکومت نے وفاقی ڈھانچے پر حملہ کیا ہے، ہم اس کی مخالفت کریں گے۔‘‘

Published: undefined

رمیش نے کہا ’’کانگریس نے ہمیشہ جمہوری طور پر منتخب ریاستی حکومتوں اور بلدیاتی اداروں کے آئینی حقوق اور ذمہ داریوں پر مودی حکومت کے حملوں کا مقابلہ کیا ہے۔ یہ حملہ براہ راست یا مودی حکومت کے مقرر کردہ گورنروں کے ذریعے ہوتا ہے۔ ہم نے اس کی مخالفت کی اور ہم اس کی مخالفت کرتے رہیں گے۔ یہ آئین پر ایک کھلا حملہ ہے اور اس کی مختلف شکلیں ہوتی ہیں۔ آئینی اداروں کو کمزور کیا جاتا ہے اور آئینی اداروں کا غلط استعمال ہوتا ہے۔‘‘

Published: undefined

بنگلورو میں ہونے والی میٹنگ میں عام آدمی پارٹی کی بھی شرکت کا امکان ہے۔ بہار کے پٹنہ میں اپوزیشن جماعتوں کی پہلی میٹنگ کے دوران عآپ نے کانگریس سے آرڈیننس کے معاملے پر اپنا موقف واضح کرنے کو کہا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined