دہلی میں اسکول کب کھلیں گے؟ اروند کیجریوال نے دیا جواب- ’ایک دو دن اور دے دیجئے‘

دہلی میں جمنا کی آبی سطح رفتہ رفتہ کم ہو رہی ہے۔ سیلاب زدہ علاقوں سے پمپوں کے ذریعے پانی نکالا جا رہا ہے۔ سیلاب سے دہلی کے 6 اضلاع متاثر ہوئے ہیں

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال / تصویر عآپ
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال / تصویر عآپ
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی میں جمنا کی آبی سطح بڑھنے سے آنے والا سیلاب ابھی ختم نہیں ہوا ہے اور متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ وہیں، وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا کہ دہلی کے 6 اضلاع سیلاب سے متاثر ہیں اور راحت رسانی کے لیے مختلف مقامات پر کیمپ لگائے گئے ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پمپ کے ذریعے پانی باہر نکالا جاتا ہے۔ جس کے بعد صورتحال کسی حد تک درست ہونے کا امکان ہے۔ دریں اثنا، یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ دہلی میں اسکول کب کھلیں گے؟ اس حوالے سے وزیر اعلیٰ کیجریوال نے کہا ہے کہ ایک یا دو دن مزید دیں پھر اسکول کھل جائیں گے۔

وزیر اعلیٰ کیجریوال نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں اسکولوں اور دھرم شالوں میں کیمپ لگائے جا رہے ہیں۔ کئی لوگوں کے کاغذات اور بچوں کی کتابیں پانی میں بہہ گئی ہیں، جس کے لیے خصوصی کیمپ لگائے جائیں گے، بچوں کے لیے کتابوں کا انتظام کیا جائے گا۔ سی ایم کیجریوال نے کہا کہ ہم ایک ایسا طریقہ تلاش کر رہے ہیں کہ ہم سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو کچھ دے سکیں جن کا سب کچھ بہہ گیا ہے، ہم ان کے نقصانات کی تلافی کر سکیں۔


سی ایم کیجریوال کی جانب سے کہا گیا کہ جمنا کا پانی آہستہ آہستہ نیچے جا رہا ہے اور آبی سطح اب 205.9 تک پہنچ گئی ہے۔ جوں جوں پانی نیچے جا رہا ہے حالات معمول پر آ رہے ہیں۔ رنگ روڈ کھولنے کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پمپوں سے پانی نکالا جا رہا ہے، جس میں ابھی وقت لگ رہا ہے۔ پانی ہٹاتے ہی سڑک بحال کر دی جائے گی۔

وہیں، ہریانہ کی طرف سے دہلی حکومت پر الزام لگایا گیا کہ دہلی حکومت آئی ٹی او بیراج کے لیے رقم نہیں دے رہی ہے۔ جس پر کیجریوال نے کہا کہ آئی ٹی او بیراج کو پیسہ دہلی حکومت نہیں این ٹی پی سی دیتی تھی، حکومت نہیں اور یہ مرکزی حکومت کے تحت کام کرتی ہے۔ این ٹی پی سی سے اس بارے میں پوچھا جانا چاہئے۔ دوسری جانب بی جے پی کی جانب سے آپ حکومت کے وزراء کی مخالفت پر سی ایم کیجریوال نے کہا کہ بی جے پی کو اس قسم کی سیاست نہیں کرنی چاہیے، سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔