قومی خبریں

کانگریس نے جگنیش میوانی کی گرفتاری کو بی جے پی کی تاناشاہی کا نیا ثبوت قرار دیا

کے سی وینوگوپال نے نصف شب کو ہوئی جگنیش میوانی کی گرفتار کو غیر قانونی اور غیر آئینی بتاتے ہوئے کہا کہ کسی عوامی نمائندہ کی گرفتاری اس طرح ظاہر کرتا ہے کہ بی جے پی کو تنقید سے کتنا خوف ہے۔

جگنیش میوانی، تصویر ٹوئٹر @INCGujarat
جگنیش میوانی، تصویر ٹوئٹر @INCGujarat 

کانگریس نے جمعرات کو گجرات رکن اسمبلی جگنیش میوانی کی گرفتاری کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے غیر قانونی و غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے بی جے پی کی تاناشاہی کا نیا ثبوت قرار دیا ہے۔ میوانی کو آسام پولیس نے وزیر اعظم نریندر مودی پر کیے گئے ایک ٹوئٹ کے معاملے میں بدھ کے روز گجرات کے پالن پور سے گرفتار کیا اور بعد میں انھیں آسام لے گئی۔

Published: undefined

ایک بیان میں کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا کہ آسام پولیس کے ذریعہ نصف شب میں جگنیش میوانی کی غیر قانونی اور غیر آئینی گرفتاری بی جے پی کی تاناشاہی کا نیا ثبوت ہے۔ انھوں نے کہا کہ کسی عوامی نمائندہ کی گرفتاری اس طرح ظاہر کرتی ہے کہ بی جے پی کو تنقید سے کتنا خوف لگتا ہے۔ یہ ہماری جمہوریت کی بنیاد پر بھی حملہ کرتی ہے۔

Published: undefined

کانگریس لیڈر اور جے این یو طلبا تنظیم کے سابق صدر کنہیا کمار نے جگنیش کی گرفتاری کے بعد ٹوئٹ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’وڈگام رکن اسمبلی جگنیش میوانی کو آسام پولیس نے پالن پور سرکٹ ہاؤس سے گرفتار کیا۔ پولیس نے ابھی تک ہمارے ساتھ ایف آئی آر کی کاپی شیئر نہیں کی ہے۔ ہمیں ان کے خلاف درج کچھ معاملوں کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ آج رات انھیں اسل لے جائے جانے کا امکان ہے۔‘‘

Published: undefined

آسام پولیس نے جگنیش میوانی کو پالن پور سرکٹ ہاؤس سے بدھ کی شب تقریباً 11.30 بجے گرفتار کیا۔ گرفتاری کے بعد آسام پولیس احمد آباد ایئرپورٹ سے میوانی کو آسام کے کھوکھراجھار ضلع واقع بھبھنی پور تھانے لے گئی۔ میوانی کے خلاف یہ معاملہ 18 تاریخ کے ان کے ٹوئٹ سے جڑا ہے جس میں انھوں نے پی ایم مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انوپ کمار ڈے نامی شخص نے اس سلسلے میں جذبات مجروح ہونے کا الزام لگاتے ہوئے بھبھنی پور تھانہ میں ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ اس نے الزام عائد کیا ہے کہ میوانی کے ٹوئٹ سے دو طبقات کے درمیان نفرت میں اضافہ ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined