قومی خبریں

تلنگانہ میں گرام پنچایت انتخابات کے آخری مرحلے میں کانگریس کے تائیدی امیدواروں کی برتری برقرار

تلنگانہ میں گرام پنچایت انتخابات کے آخری مرحلے میں 85.77 فیصد پولنگ ریکارڈ ہوئی۔ مجموعی نتائج کے مطابق کانگریس کے تائیدی امیدواروں نے 6 ہزار سے زائد سرپنچ نشستیں جیت کر واضح برتری حاصل کی

<div class="paragraphs"><p>تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/INCDelhi">@INCDelhi</a></p></div>

تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی، تصویر @INCDelhi

 

حیدرآباد: تلنگانہ میں گرام پنچایت انتخابات کے تیسرے اور آخری مرحلے میں حکمراں کانگریس کے تائیدی امیدواروں نے اپنی کامیابی کا سلسلہ برقرار رکھتے ہوئے نمایاں برتری حاصل کی ہے۔ اس مرحلے میں سرپنچ اور وارڈ ممبران کے عہدوں کے لیے رائے دہندگان نے بڑے جوش و خروش کے ساتھ شرکت کی اور مجموعی طور پر 85.77 فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی، جو دیہی علاقوں میں جمہوری عمل پر عوام کے اعتماد کی عکاس ہے۔

Published: undefined

ریاستی الیکشن کمیشن کے مطابق ان انتخابات میں مجموعی طور پر 12 ہزار 728 سرپنچ عہدوں اور ایک لاکھ 12 ہزار 242 وارڈ ارکان کے عہدوں کے لیے انتخابی عمل مکمل کیا گیا۔ ان میں سے 1204 سرپنچ اور 25 ہزار 551 وارڈ ارکان بلا مقابلہ منتخب ہوئے، جو مقامی سطح پر سیاسی اتفاق رائے یا مضبوط امیدواروں کی موجودگی کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ انتخابات رواں ماہ تین مرحلوں میں منعقد کیے گئے تھے۔

Published: undefined

انتخابی عمل کے دوران چند اضلاع میں حکمراں کانگریس اور بی آر ایس کارکنوں کے درمیان معمولی نوعیت کی جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئیں، تاہم مجموعی طور پر پولنگ پرامن رہی اور کسی بڑے ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی۔ انتظامیہ اور سکیورٹی اداروں نے انتخابی عمل کو شفاف اور محفوظ بنانے کے لیے مؤثر انتظامات کیے تھے۔

Published: undefined

غیر حتمی مجموعی نتائج کے مطابق کانگریس کے تائیدی امیدواروں نے 6 ہزار سے زائد سرپنچ نشستوں پر کامیابی حاصل کی، جب کہ بی آر ایس کے تائیدی امیدواروں نے 3 ہزار سے زائد نشستیں جیتیں۔ بی جے پی کے تائیدی امیدواروں نے 600 سے زائد سرپنچ عہدوں پر کامیابی درج کرائی، جبکہ آزاد امیدواروں اور دیگر جماعتوں کے حمایت یافتہ امیدواروں نے 1500 سے زیادہ نشستیں حاصل کیں۔ نتائج کو ریاست کی دیہی سیاست میں کانگریس کے مضبوط اثر و رسوخ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

(ان پٹ یو این آئی)

Published: undefined