قومی خبریں

مہا کمبھ میں سردی کا قہر! اسنان کے لئے آئےتین افراد جاں بحق، تین ہزار سے زائد افراد کی  بیمار ہونے کی خبر

13 جنوری 2025 کو شروع ہوئے مہا کمبھ میں بھی موسم سرما کا قہر دیکھا جا رہا ہے۔ شدید سردی میں شاہی اسنان کرنے کے بعد تین افراد جاں بحق اور ہزاروں بیمار ہو گئے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

 

مہا کمبھ 2025 پیر یعنی13 جنوری کو اتر پردیش کے پریاگ راج میں شروع ہوا۔ اس میں کروڑوں لوگ بڑے جوش و خروش سے حصہ لے رہے ہیں، وہیں مہا کمبھ پر بھی شدید سردی کی تباہ کاریاں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ شاہی اسنان یعنی شاہی غسل کے بعد 3 افراد  کے جاں بحق ہونے کی جبکہ 3 ہزار سے زائد افراد کے  بیمار ہونے کی خبر ہے۔

Published: undefined

نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق طبیعت بگڑنے کے بعد شرد پوار کے پارٹی لیڈر کو ان کے دوست صبح 8:30 بجے سب سینٹرل ہسپتال جھونسی لے گئے، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔ اس کے ساتھ راجستھان کوٹہ کے ایک اور شخص سدرشن سنگھ پنوار کی بھی موت ہو گئی۔ سدرشن سنگھ بھی اپنے دوستوں کے ساتھ مہا کمبھ میں نہانے آئے تھے۔ نہانے کے بعد جب ان کی طبیعت خراب ہوئی تو ان کے دوست انہیں سب سنٹرل اسپتال جھونسی لے گئے۔ شبہ ہے کہ موت حرکت قلب بند ہونے سے ہوئی ہے۔ موت کی اصل وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد ہی سامنے آئے گی۔ اس کے علاوہ 85 سالہ ارجن گری کو دل کا دورہ پڑنے کے بعد اسپتال لے جایا جا رہا تھا کہ راستے میں ہی ان کی موت ہو گئی۔

Published: undefined

سنٹرل اسپتال کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر منوج کوشک نے معلومات دیتے ہوئے کہا کہ 13 جنوری 2025 کو 3 ہزار سے زیادہ لوگ او پی ڈی میں علاج کے لیے پہنچے تھے۔ ان میں سے 262 مریضوں کو داخل کیا گیا اور 37 مریضوں کی حالت نازک ہونے کی وجہ سے دوسرے ہسپتال بھیج دیا گیا۔ ان لوگوں کو میلے علاقے کے جھونسی اور اریل اسپتالوں سے ایس آر این ریفر کیا گیا ہے۔

Published: undefined

پولیس نے 11 عقیدت مندوں کی موت کی جھوٹی خبر پر کارروائی کی

دوسری جانب 11 عقیدت مندوں کی ہلاکت کی جھوٹی خبر بھی منظر عام پر آئی، جس پر پولیس نے کارروائی کی ہے۔ تحقیقات کے دوران پولس نے خبر کو جھوٹا پایا اور اس معاملے میں ایف آئی آر درج کر لی۔ ساتھ ہی سوشل میڈیا پر کنفیوژن پھیلانے والی پوسٹس کو ہٹایا جا رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined