قومی خبریں

ہولی کے لیے وقت مقرر، نمازِ جمعہ کے اوقات میں تبدیلی، سنبھل و دیگر شہروں میں انتظامات

اتر پردیش کے مختلف شہروں میں ہولی اور جمعہ کے دن کے موقع پر امن و امان برقرار رکھنے کے لیے نمازِ جمعہ کے اوقات میں تبدیلی اور دیگر احتیاطی تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر اے آئی</p></div>

علامتی تصویر اے آئی

 

لکھنؤ: ہولی اور نمازِ جمعہ ایک ساتھ آنے کے باعث مختلف شہروں میں انتظامیہ اور مذہبی رہنماؤں کی جانب سے احتیاطی تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں۔ خاص طور پر سنبھل، مرادآباد، بریلی، لکھنؤ اور دیگر شہروں میں نماز کے اوقات میں تبدیلی کی گئی ہے، تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے اور امن و امان برقرار رکھا جا سکے۔

Published: undefined

سنبھل میں انتظامیہ اور امن کمیٹی کے درمیان ہونے والی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ ہولی اور نمازِ جمعہ کے وقت میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے گے۔ انتظامیہ کے مطابق، ہندو برادری 2:30 بجے تک ہولی کا جشن منائے گی، جبکہ مسلمان 2:30 بجے کے بعد نمازِ جمعہ ادا کریں گے۔

سنبھل کے ڈی ایم اور ایس ایس پی نے کہا کہ شہر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ شہر کو 6 زونز اور 29 سیکٹرز میں تقسیم کیا گیا ہے، جہاں پی اے سی (پولیس آرمرڈ فورس) کی 7 کمپنیاں تعینات کی جا رہی ہیں۔ پولیس حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر دھیان نہ دیں اور امن و امان قائم رکھنے میں انتظامیہ کا ساتھ دیں۔

Published: undefined

مرادآباد میں بھی نمازِ جمعہ کے اوقات میں تبدیلی کا اعلان کیا گیا ہے۔ مرادآباد کی جامع مسجد کے شہر امام سید معصوم علی آزاد نے کہا کہ 14 مارچ کو ہونے والی نمازِ جمعہ عام وقت یعنی ایک بجے کے بجائے 2:30 بجے ادا کی جائے گی۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی قریبی مساجد میں نمازِ جمعہ ادا کریں تاکہ راستے میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ہولی کا دن ہے اور سڑکوں پر لوگوں کا رش ہوگا، ایسے میں بہتر ہوگا کہ مسلمان اپنی نزدیکی مساجد میں نمازِ جمعہ ادا کریں اور غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز کریں۔

بریلی میں ہونے والی امن کمیٹی کی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ شہر کی تمام بڑی مساجد کے امام اپنے اپنے علاقوں کے حالات کے مطابق نمازِ جمعہ کے اوقات میں تبدیلی کریں گے۔ پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اشتعال انگیزی سے بچیں اور مذہبی ہم آہنگی برقرار رکھیں۔

Published: undefined

پولیس حکام نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہوں پر نظر رکھی جا رہی ہے، اور اگر کوئی شرپسند عناصر ماحول خراب کرنے کی کوشش کریں گے تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

لکھنؤ میں دارالعلوم فرنگی محل کے امام مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ 14 مارچ کو اپنی نزدیکی مساجد میں نمازِ جمعہ ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ عمومی طور پر شہر کی بڑی مساجد میں نمازِ جمعہ 12:30 یا 1:00 بجے ہوتی ہے لیکن اس دن نماز کا وقت 2:00 بجے کے بعد رکھا جائے تاکہ کسی قسم کی بدنظمی نہ ہو۔

Published: undefined

رام پور، علی گڑھ اور ایٹاوہ میں بھی مقامی انتظامیہ اور مذہبی رہنماؤں کے درمیان مشاورت جاری ہے۔ ان شہروں میں بھی عوام کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے قریبی علاقوں میں نماز ادا کریں اور کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے احتیاط برتیں۔

تمام شہروں میں انتظامیہ اور مذہبی رہنماؤں نے مل کر عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مذہبی رواداری اور بھائی چارے کا مظاہرہ کریں۔ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا سب سے اہم ہے۔ عوام سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی افواہ پر دھیان نہ دیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined