گوتم اڈانی، تصویر آئی اے این ایس
مرکزی حکومت نے صنعت کار گوتم اڈانی کو امریکی سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) کی طرف سے جاری ایک سمن کو گجرات کی ایک عدالت کے پاس بھیج دیا ہے۔ اس تعلق سے انگریزی روزنامہ ’دی ہندو‘ میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سمن ایک مبینہ رشوت معاملے سے جڑا ہے جس میں اڈانی گروپ کے چیئرمین پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
Published: undefined
’دی ہندو‘ کی اس رپورٹ کے مطابق مرکزی وزارت برائے قانون و انصاف نے فروری ماہ میں یہ سمن احمد آباد کے سیشن کورٹ بھیجا تھا، تاکہ اسے گوتم اڈانی کو ان کے مقامی پتہ پر رسمی طور سے سونپا جا سکے۔ رپورٹ میں وزارت قانون و انصاف کی طرف سے 25 فروری کو سیشن کورٹ کو بھیجے گئے ایک داخلی نوٹ کا حوالہ دیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ کارروائی ’ہیگ معاہدہ‘ کے تحت کی گئی ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ ہیگ معاہدہ تقریباً 7 درجن ممالک کے درمیان 1965 میں ہوا تھا۔ اس معاہدہ کے تحت اس سے جڑے ممالک ایک دوسرے کے شہریوں کو قانونی دستاویزات سونپنے میں مدد کے لیے براہ راست گزارش کر سکتے ہیں۔ وزارت قانون و انصاف کی طرف سے بھیجے گئے نوٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’اگر منظوری مل جاتی ہے تو ہم دستاویزات کو مدعا علیہ کو تعمیل کرانے کے مقصد سے ضلع و سیشن کورٹ، احمد آباد، گجرات کو بھیج سکتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
امریکی سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے الزام عائد کیا ہے کہ اڈانی گرین انرجی نے امریکی سرمایہ کاروں کو گمراہ کر 175 ملین ڈالر (تقریباً 1450 کروڑ روپے) سے زیادہ کی رقم حاصل کی۔ ’ایجیور پاور‘ کے نیویارک اسٹاک ایکسچینج (این وائی ایس ای) پر ٹریڈ کیے جاتے ہیں۔
Published: undefined
’ہیگ معاہدہ‘ 15 نومبر 1965 میں نیدرلینڈ کے شہر ہیگ میں 84 ممالک کے درمیان ہوا تھا۔ اس میں تجارتی معاملوں میں قانونی دستاویزات متعلقہ شخص یا ادارہ تک پہنچانے کا فیصلہ لیا گیا تھا۔ ہندوستان کچھ شرائط کے ساتھ 2006 میں اس معاہدہ میں شامل ہوا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined