
جیتو پٹواری / آئی اے این ایس
بھوپال: مرکزی کابینہ کی جانب سے بدھ کے روز ذات پر مبنی مردم شماری کے فیصلے کے بعد سیاسی ماحول میں گرما گرمی تیز ہو گئی ہے۔ اس فیصلے کو لے کر کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ وہ ہمیشہ سے اس مطالبے کے حق میں آواز بلند کرتے رہے ہیں، جس پر حکمراں جماعت کے رہنماؤں نے سوال اٹھایا کہ جب ان کی پارٹی چھ دہائیوں تک اقتدار میں رہی تو اس دوران انہوں نے کیا کیا؟
Published: undefined
مدھیہ پردیش کانگریس کے صدر جیتو پٹواری نے اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے آئی اے این ایس سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ راہل گاندھی کی ذات پر مبنی مردم شماری کی حمایت میں دو لاکھ ویڈیوز مل جائیں گی، جبکہ بی جے پی لیڈران کی اتنی ہی ویڈیوز مل جائیں گی، جن میں وہ اس عمل کی مخالفت کرتے نظر آئیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ راہل گاندھی نے ہمیشہ اس کے حق میں آواز بلند کی ہے۔
Published: undefined
بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے پٹواری نے مختلف لیڈروں کے بیانات کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ نتن گڈکری نے کہا تھا کہ ’جو کرے ذات پات کی بات، اس کو مارو لات۔‘ پھر وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ان کے لیے صرف چار ذاتیں ہیں، مرد، عورت، نوجوان اور کسان۔‘ اسی طرح یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا تھا ’بٹوگے تو کٹوگے۔‘
Published: undefined
پٹواری نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے لیڈر ذات کے معاملے پر الجھن کا شکار ہیں اور ان کے بیانات میں تضاد ہے۔ اس کے برعکس کانگریس نے ہمیشہ سماجی انصاف کے لیے کام کیا ہے اور آگے بھی کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا، "راہل گاندھی اور کانگریس اس لڑائی کو مضبوطی سے لڑیں گے۔ ذات پر مبنی مردم شماری سماجی انصاف کو یقینی بنانے کی سمت ایک اہم قدم ہے اور ہم اس کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘
Published: undefined
دوسری جانب، مرکزی وزیر اشونی ویشنو نے حکومت کے اس فیصلے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ آزادی کے بعد سے اب تک کوئی مکمل ذات پر مبنی مردم شماری نہیں ہوئی۔ کانگریس کی حکومتوں نے اس کی مخالفت کی اور صرف ذات پر مبنی سروے کرائے، وہ بھی کچھ ریاستوں میں سیاسی مقصد سے۔ اب وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں سیاسی امور کی کابینہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ مردم شماری میں ذات پر مبنی اعداد و شمار کو شامل کیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined