
فائل تصویر آئی اے این ایس
تلنگانہ ریاست کے دیہی علاقوں میں بنجر اراضیات کے کم ہونے اور کھیتوں میں کیڑے مار ادویات کا زیادہ استعمال ہونے کے باعث سانپوں کی تعداد بتدریج کم ہوتی جا رہی ہے۔بقیہ سانپ اب رہائشی علاقوں کا رخ کر رہے ہیں۔ اس وجہ سے گھروں کے صحن، گھانس کے ڈھیروں، جھاڑیوں اور نالیوں کے کناروں پر سانپوں کی آمدورفت بڑھ گئی ہے، جس کے نتیجہ میں دیہی عوام اکثر سانپ کے ڈسنے کا شکار ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
حال ہی میں پداپلی ضلع کے کئی تعلیمی اداروں میں بھی سانپوں کی نقل و حرکت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ایک ماہ کے دوران سانپ کے ڈسنے کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا۔ بروقت علاج نہ ملنے کے باعث کئی افراد ہلاک ہو گئے، جب کہ بعض کو صحت یاب ہونے کے لئے کئی دنوں تک سخت علاج سے گزرنا پڑا۔
Published: undefined
زیادہ تر متاثرین وہی ہیں جو رات دن کھیتوں میں کام کرتے ہیں۔ ملک میں سانپوں کی تقریباً 240 اقسام پائی جاتی ہیں، جن میں سے صرف 52 قسمیں زہریلے سانپو ں سےتعلق رکھنے والوں کی ہیں ۔ یہ سانپ زیادہ تر گھانس کے ڈھیروں، کھیتوں، تالابوں، نالیوں کے کناروں، مویشی خانوں، گھنی جھاڑیوں اور ٹھنڈی جگہوں پر پائے جاتے ہیں۔ برسات کے موسم میں سانپ انڈے دینے کے دوران خاص طور پر چڑچڑے اور خطرناک ہو جاتے ہیں، اسی لئے ڈسنے کے واقعات زیادہ ہوتے ہیں۔ تاشو، کٹل اور ناگ سانپوں کے ڈسنے کو انتہائی جان لیوا مانا جاتا ہے۔ سانپوں کے کان نہیں ہوتے بلکہ وہ زمین کی ہلکی سی جنبش سے بھی خطرے کو بھانپ لیتے ہیں۔
Published: undefined
دیہی علاقوں میں ہنگامی طبی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ رات کے وقت ہیلت سنٹر اور دیہی اسپتال ٹھیک سے کام نہیں کرتے جب کہ آر ایم پی ڈاکٹر بھی اکثر دور ہوتے ہیں، جس سے حالات مزید سنگین ہو جاتے ہیں۔ متاثرین کو اسپتال لے جانے سے پہلے ابتدائی طبی امداد نہ ملنے کے باعث کئی افراد جان کی موت ہوتی ہے تاہم، ضلع کے سرکاری اسپتالوں اور بنیادی صحت مراکز میں سانپ کے ڈسنے کی دوا دستیاب ہے۔ یہ بات ضلع میڈیکل آفیسر وانی شری نے بتائی۔
Published: undefined
حال ہی میں اوڈیل منڈل کے روپ نارائن پیٹ گاؤں کی رہنے والی اکشِتا نامی ڈگری طالبہ اپنے گھر کے صحن میں سانپ کے ڈسنے سے ہلاک ہوگئی۔ سلطان آباد اسپتال میں مناسب علاج نہ ملنے پر اسے کریم نگر منتقل کیا جا رہا تھا کہ راستے میں ہی اس کی موت ہو گئی۔
Published: undefined
اسی طرح پداپلی منڈل کے پڈکلوال گاؤں کے رہنے والے سمیا نامی نوجوان کو کھیت میں کام کرتے وقت سانپ نے ڈسنے لیا۔ سرکاری اسپتال میں ابتدائی علاج کے بعد اسے حیدرآباد کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا۔ علاج پر تقریباً دو لاکھ روپے خرچ ہوئے اور وہ بڑی مشکل سے صحت یاب ہو پایا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined