قومی خبریں

بلند شہر واقعہ: ’لگتا ہے یو پی انتظامیہ نے چھیڑخانی کو سنجیدگی سے لینا چھوڑ دیا‘

کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے بلند شہر واقعہ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے کہ "بلند شہر واقعہ یو پی میں قانون کے ڈر کے خاتمہ اور خواتین کے لیے پھیلے عدم تحفظ کے ماحول کو ظاہر کرتا ہے۔"

تصویر ٹوئٹر @BhimArmyChief
تصویر ٹوئٹر @BhimArmyChief 

اتر پردیش کی یوگی حکومت میں جرائم اور بدعنوانی کے بڑھتے معاملوں کے درمیان بلند شہر میں چھیڑخانی کے دوران سڑک حادثہ کا ایک المناک واقعہ پیش آیا ہے جس میں سدیکشا بھاٹی نامی ایک ہونہار طالبہ کی موت ہو گئی۔ اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ "بلند شہر واقعہ یو پی میں قانون کے ڈر کے خاتمہ اور خواتین کے لیے پھیلے عدم تحفظ کے ماحول کو ظاہر کرتا ہے۔" ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ "ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے انتظامیہ چھیڑخانی کے واقعات کو سنجیدگی سے نہیں لیتی۔ اس کے لیے وسیع پھیر بدل کی ضرورت ہے۔ خواتین پر ہونے والے ہر طرح کے جرائم پر زیرو ٹولرنس ہونا چاہیے۔"

Published: 11 Aug 2020, 4:39 PM IST

اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی نے بھی بلند شہر واقعہ پر اپنا افسوس سوشل میڈیا کے ذریعہ ظاہر کیا۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ”بلند شہر میں اپنے چاچا کے ساتھ بائک پر جا رہی ہونہار طالبہ سدیکشا بھاٹی کو منچلوں کی وجہ سے اپنی جان گنوانی پڑی جو انتہائی افسوسناک، انتہائی شرمناک اور انتہائی قابل مذمت ہے۔“ ساتھ ہی مایاوتی نے سوال اٹھایا ہے کہ ”بیٹیاں آخر کیسے آگے بڑھیں گی؟ یو پی حکومت فوراً قصورواروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے۔“

Published: 11 Aug 2020, 4:39 PM IST

دوسری طرف بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد نے سدیکشا بھاٹی کی موت پر اس کے اہل خانہ کے لیے معاشی مدد کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ "ایک غریب فیملی سے نکل کر امریکہ میں پڑھائی کرنے والی بہن سدیکشا بھاٹی ہمارے درمیان نہیں رہی۔ آج سڑک چھاپ منچلوں کی چھڑخانی سے بچنے کی کوشش میں ہوئے حادثہ کے سبب ان کی موت ہو گئی۔ انتہائی غمناک۔" ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ "قصواروں کے خلاف سخت کارروائی ہو اور سدیکشا کے گھر والوں کو مناسب معاشی مدد دی جائے۔"

Published: 11 Aug 2020, 4:39 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 11 Aug 2020, 4:39 PM IST