علامتی تصویر / سوشل میڈیا
گوالیار کے موریار سرکاری اسپتال میں بچوں کے لیے دی جانے والی اینٹی بایوٹک دوا ’ایزیتھرومائسین‘ کی ایک شیشی میں کیڑے ملنے کے بعد اسپتال میں ہلچل مچ گئی۔ واقعے کے بعد اسپتال انتظامیہ نے دوا کے پورے اسٹاک پر فوری طور پر پابندی عائد کر دی اور تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ والدین میں خوف و تشویش میں اضافہ ہو گیا ہے اور اس واقعے کی سنجیدگی سے جانچ کی جا رہی ہے۔
اس معاملے کی اطلاع ایک والدہ نے دی، جن کے بچے کو اسپتال سے یہ دوا فراہم کی گئی تھی۔ والدہ نے دوا کی شیشی میں کیڑے دیکھ کر اسپتال انتظامیہ کو فوری طور پر بتایا۔ اسپتال کے عملے نے بتایا کہ یہ واقعہ دیکھ کر فوری طور پر انتظامی سطح پر کارروائی کی گئی اور دوا کی تمام 306 شیشیوں کو ضبط کر لیا گیا۔
Published: undefined
ڈرگ انسپکٹر انوبھوتی شرما نے بتایا کہ یہ دوا مدھیہ پردیش کی ایک مقامی کمپنی کی تیار کردہ ہے اور اس وقت اس کے نمونے جانچ کے لیے بھوپال واقع ریاستی لیبارٹری بھیج دیے گئے ہیں۔ ساتھ ہی کچھ نمونے کولکاتا کی سینٹرل ڈرگ لیبارٹری بھیجے جائیں گے تاکہ دوا کی مکمل اور تفصیلی جانچ ہو سکے۔ ابتدائی طور پر چند شیشیوں میں کیڑے نہیں پائے گئے، تاہم محکمہ صحت نے کہا ہے کہ مکمل رپورٹ کے بغیر کسی نتیجے پر نہیں پہنچا جا سکتا۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صوبے میں پچھلے مہینے بچوں کی مشکوک موت کے بعد کھانسی کی دوا ’کولڈرِف‘ پر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے انتباہ جاری کیا تھا۔ ڈبلیو ایچ او نے ہندوستان میں تیار کی جانے والی 3 کھانسی کی دواؤں کو غیر معیاری قرار دیتے ہوئے والدین کو محتاط رہنے کی ہدایت دی۔
Published: undefined
ماہرین نے والدین اور اسپتال عملے سے اپیل کی ہے کہ وہ اس دوا کو استعمال نہ کریں اور کسی بھی شیشی میں مشکوک علامات ملنے پر فوری طور پر اطلاع دیں۔ اسپتال انتظامیہ نے بھی کہا ہے کہ دوا کی مکمل جانچ اور رپورٹ کے بعد ہی کسی نتیجے پر پہنچا جائے گا اور اگر کمپنی کی غفلت ثابت ہوئی تو سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
والدین اور شہریوں میں خدشات بڑھ گئے ہیں کیونکہ بچوں کے لیے استعمال ہونے والی بنیادی دوا میں اس قسم کی بے ضابطگی سامنے آئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دوا سازی میں معیار کی پابندی، نگرانی اور ہر شیشی کی معیاری جانچ لازمی ہے تاکہ بچوں کی زندگی کو خطرے میں نہ ڈالا جا سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر بشکریہ آس محمد کیف
تصویر: پریس ریلیز