قومی خبریں

مودی بینک گھپلہ باز رشی اگروال پر خاموشی توڑیں: کانگریس

گورو بلبھ نے کہا کہ حکومت کو اس گھوٹالے باز کو پکڑ کر ملک کے لوگوں کو انصاف دینا چاہئے اور مودی کو خاموشی توڑ کر ملک کو اصل صورتحال سے آگا کرنا چاہئے۔

گورو بلبھ، تصویر یو این آئی
گورو بلبھ، تصویر یو این آئی 

نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ پبلک سیکٹر کے بینکوں کو 22,842 کروڑ روپے کا دھوکہ دینے والے کاروباری رشی اگروال کے بارے میں کسی کو کچھ نہیں معلوم، اس لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو اس سلسلے میں اپنی خاموشی توڑنی چاہئے اور ملک کو سچ بتانا چاہئے۔

Published: undefined

کانگریس کے ترجمان گورو بلبھ نے جمعرات کو یہاں پارٹی ہیڈ کوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ وہی بزنس مین رشی اگروال ہیں جو گجرات وائبرینٹ میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی حکومت کے مہمان خصوصی تھے اور ان کو پی ایم مودی اپنے ساتھ غیر ملکی سفر میں لے جاتے تھے۔

Published: undefined

گورو بلبھ نے کہا کہ جب بینک رشی اگروال کے بینک گھوٹالے پر ان کی کمپنی اے بی جی شپ یارڈ سے وصولی کے لیے ڈی آر ٹی یعنی ڈیبٹ ریکوری ٹریبونل کے پاس گیا تو ٹریبونل نے رشی اگروال کے منقولہ اور غیر منقولہ اثاثوں کو بیچ کر بینک کے 1,3975 کروڑ روپے کی وصولی کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹریبونل نے یہ حکم 27 دسمبر 2018 کو دیا تھا لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ حکومت نے اس معاملے میں کوئی قدم نہیں اٹھایا اور رشی اگروال کی کمپنی ملک کے بینکوں کا پیسہ لوٹ کر عام لوگوں کو دھوکہ دیتی رہی۔ اس معاملے میں ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست بھی کی گئی تھی لیکن اس میں بھی حکومت نے کوئی جلد بازی نہیں دکھائی اور گزشتہ ہفتے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

Published: undefined

ترجمان نے کہا کہ رشی اگروال کے بارے میں طرح طرح کی خبریں آ رہی ہیں جن میں کہا جا رہا ہے کہ وہ سنگاپور میں ہیں تو کبھی کہا جا رہا ہے کہ وہ جرمنی میں ہیں یا کسی اور ملک میں۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ اس کے پاس کئی پاسپورٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس گھوٹالے باز کو پکڑ کر ملک کے لوگوں کو انصاف دینا چاہئے اور مودی کو خاموشی توڑ کر ملک کو اصل صورتحال سے آگا کرنا چاہئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined