قومی خبریں

بوائز لاکر روم معاملہ: ایک طالب علم نے گیارہویں منزل سے کود کر دی جان

طالب علم گروگرام کے بھیڑ بھاڑ والے علاقہ ڈی ایل ایف کارلٹن اسٹیٹ (ڈی ایل ایف فیز 5) میں رہتا تھا اور وہیں گیارہویں منزل کی بالکنی سے مبینہ طور پر کود کر اس نے اپنی جان دے دی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

'بوائز لاکر روم' انسٹاگرام گروپ پر فحش چیٹنگ معاملہ کی تحقیق چل رہی ہے اور اسی دوران اس انسٹاگرام گروپ میں شامل بارہویں درجہ کے ایک طالب علم نے گیارہویں منزل سے چھلانگ لگا کر خودکشی کر لی۔ بتایا جاتا ہے کہ طالب علم گروگرام کے بھیڑ بھاڑ والے علاقہ ڈی ایل ایف کارلٹن اسٹیٹ (ڈی ایل ایف فیز 5) میں رہتا تھا اور وہیں گیارہویں منزل کی بالکنی سے مبینہ طور پر کود کر اس نے اپنی جان دے دی۔

Published: undefined

میڈیا ذرائع کے مطابق واقعہ منگل کی رات 11 بجے کا ہے اور اس کی خبر ملتے ہی پولس موقع پر پہنچ گئی تھی۔ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دہلی پولس کی سائبر سیل بوائز لاکر روم چیٹنگ معاملے میں اس طالب علم کے کردار کی جانچ کر رہی تھی۔ طالب علم کی مبینہ خودکشی کے تعلق سے پولس کا کہنا ہے کہ اس نے کوئی خودکشی نوٹ نہیں چھوڑا ہے۔ اس کے موبائل میں موجود ڈاٹا کی تفصیل ملنے کے بعد ہی آگے کی کی کچھ کارروائی کی جا سکے گی۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ بوائز لاکر روم معاملہ میں دہلی پولس کی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ گروپ میں الگ الگ اسکول کے لڑکے شامل تھے۔ اس گروپ میں دہلی کے ساتھ ساتھ این سی آر کے بھی طالب علم کی موجودگی تھی۔ سائبر سیل نے اب تک دہلی اور نوئیڈا کے کئی اسکولوں کے لڑکوں کی شناخت کر لی ہے۔ جانچ میں حیران کرنے والی ایک بات یہ سامنے آئی ہے کہ گروپ میں سبھی طلبا ایک دوسرے سے انجان تھے۔ بس یہ لڑکے ایک دوسرے سے جڑتے چلے گئے اور گروپ بنتا گیا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ گزشتہ پیر کے روز بوائز لاکر روم سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر خوب ٹرینڈ کر رہا تھا۔ دراصل یہ انسٹاگرام پر بنائے گئے ایک اکاؤنٹ کا نام ہے جس پر مبینہ طور سے کچھ اسکولی بچے فحش چیٹ (بات چیت) کر رہے تھے۔ الزام لگایا گیا ہے کہ اس گروپ میں لڑکیوں کی تصویر ڈال کر اجتماعی عصمت دری کرنے کی بات کہی جا رہی تھی۔ اس گروپ کے زیادہ تر بچے جنوبی دہلی سے تعلق رکھتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined