قومی خبریں

اتراکھنڈ کے سری نگر میں کتاب میلہ منسوخ، منتظمین نے 'گاندھی-نہرو کی کتابوں' پر پابندی کا الزام لگایا

اتراکھنڈ کے سری نگر میں کتاب میلہ منسوخ کر دیا گیا۔ منتظمین کا الزام ہے کہ انہیں 'گاندھی-نہرو کی کتابوں' کی فروخت پر پابندی کے سبب اجازت نہیں دی گئی۔ مقامی حکام نے اس دعوے کو مسترد کیا

جواہر لال نہرو اور مہاتما گاندھی
جواہر لال نہرو اور مہاتما گاندھی Getty Images

دہرادون: اتراکھنڈ کے ضلع پوڑی گڑھوال کے سری نگر شہر میں ہر سال منعقد ہونے والا کتاب میلہ اس بار اچانک منسوخ کر دیا گیا، جس پر زبردست بحث ہو رہی ہے۔ کتاب میلے کے منتظمین نے الزام لگایا ہے کہ انہیں گاندھی اور نہرو کی کتابوں کی فروخت پر پابندی کے باعث اجازت نہیں دی گئی، جبکہ مقامی حکام نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔

Published: undefined

یہ میلہ 'کریٹیو اتراکھنڈ' نامی گروپ ہر سال 'کتاب کوتھِک' کے نام سے منعقد کرتا ہے۔ اس بار یہ میلہ جنوری میں گورنمنٹ گرلز انٹر کالج میں ہونا تھا، جس کی پہلے منظوری دی گئی، مگر بعد میں اچانک واپس لے لی گئی۔ منتظمین نے پھر ہیم وتی نندن بہوگنا گڑھوال یونیورسٹی میں انعقاد کی کوشش کی، جہاں شروع میں اجازت دی گئی مگر بعد میں واپس لے لی گئی۔

Published: undefined

کتاب میلے کے کوآرڈنیٹر ہیم پنت کے مطابق، اے بی وی پی اور یونیورسٹی کے طلبہ تنظیم کے نمائندوں نے انہیں بتایا کہ وہ گاندھی اور نہرو پر لکھی گئی کتابوں کی فروخت کی اجازت نہیں دیں گے۔ ان کے بقول، انہی افراد نے یونیورسٹی انتظامیہ پر اجازت واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالا۔ تاہم، یونیورسٹی کے ترجمان آشوتوش بہوگنا نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا دھیان بٹنے کا خدشہ تھا، اسی لیے میلے کے لیے متبادل مقام تلاش کرنے کا مشورہ دیا گیا۔

Published: undefined

منتظمین نے رام لیلا میدان میں میلے کے انعقاد کی کوشش کی، مگر وہاں پہلے سے ہی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے ایک پروگرام کی اجازت دی جا چکی تھی۔ ہیم پنت کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس نے 10 فروری کو درخواست دی تھی جبکہ انہوں نے 9 فروری کو ہی میدان کی اجازت طلب کر لی تھی، اس کے باوجود آر ایس ایس کو ترجیح دی گئی۔

آخر میں، مناسب مقام نہ ملنے کی وجہ سے کتاب میلے کو منسوخ کر دیا گیا، جس پر منتظمین اور ادب سے دلچسپی رکھنے والے افراد نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ مقامی حکام نے اس فیصلے کو معمول کی کارروائی قرار دیا، جبکہ منتظمین نے اسے نظریاتی پابندیوں سے جوڑا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined