ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی، تصویر سوشل میڈیا
کئی ریاستوں میں اس وقت ایس آئی آر کا عمل تیز رفتاری کے ساتھ جاری ہے۔ کم وقت میں زیادہ کام کرنے کا دباؤ بی ایل او (بوتھ لیول افسر) پر مستقل دیکھنے کو مل رہا ہے۔ کچھ ریاستوں میں بی ایل او کے ذریعہ خودکشی کے معاملے میں بھی سامنے آ چکے ہیں۔ اب مدھیہ پردیش میں ایس آئی آر کے لیے ووٹر لسٹ سروے کرنے والے 2 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ یہ ٹیچر-کم-بوتھ لیول افسر تھے، جن کی موت رائے سین اور دموہ ضلعوں میں بیماری کے سبب بتائی جا رہی ہے۔ حالانکہ مہلوکین کے گھر والوں اور دوستوں کے مطابق موت کی وجہ کام کا زیادہ بوجھ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بی ایل او پر گنتی کے لیے ٹارگیٹ پورا کرنے کا دباؤ تھا۔
Published: undefined
جمعہ کی دیر شب مرنے والے دونوں بی ایل او کی شناخت رماکانت پانڈے اور سیتارام گونڈ کی شکل میں ہوئی ہے۔ وہ رائے سین اور دموہ ضلعوں میں تعینات تھے۔ علاوہ ازیں افسران نے بتایا کہ رائے سین ضلع میں ایک بی ایل او گزشتہ 6 دنوں سے لاپتہ ہے۔ وہ کہاں اور کس حالت میں ہے، اسے تلاش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
اسمبلی حلقہ کے سَب ڈویژنل افسر اور الیکٹورل رجسٹریشن افسر چندرشیکھر شریواستو نے میڈیا سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ستلاپور علاقہ کے ٹیچر رماکانت پانڈے منڈی دیپ میں ووٹر لسٹ ریویزن ڈرائیو پر کام کر رہے تھے۔ جمعہ کی دیر شب کسی بیماری کی وجہ سے ان کی موت ہو گئی۔ ان کے انتقال کی درست وجہ کے بارے میں پوچھے جانے پر انھوں نے کہا کہ ہم پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔ لاپتہ بی ایل او کے بارے میں چندرشیکھر شریواستو کا کہنا ہے کہ وہ بھویہ سٹی میں رہتے ہیں اور نام نارائن داس سونی ہے۔ وہ بغیر کسی کو بتائے گھر سے نکل تھے اور 6 دنوں سے لاپتہ ہیں۔ پولیس اور سونی کے گھر والے ان کی تلاش کر رہے ہیں۔
Published: undefined
اس درمیان مہلوک بی ایل او پانڈے کی بیوی ریکھا اور گھر کے دوسرے لوگوں نے افسران کو بتایا کہ وہ ٹیلا کھیڑی کے پرائمری اسکول میں تعینات تھے اور انھیں ووٹر لسٹ کی ڈیوٹی دی گئی تھی۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے شوہر پر کام کا بہت بوجھ تھا۔ اس وجہ سے انھیں ہر رات اسائنمنٹ پورا کرنے کے لیے زیادہ گھنٹے کام کرنا پڑتا تھا۔ انھوں نے کہا کہ پانڈے کو ڈیڈلائن مکمل کرنے کے لیے فون پر مستقل ہدایات ملتی تھیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined