دیویندر یادو / تصویر آئی این سی
نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے شدید گرمی کے دوران پانی کی قلت کا سامنا کر رہے لوگوں کے مسائل کو اٹھاتے ہوئے بی جے پی حکومت پر جم کر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی کی ڈبل انجن حکومت پانی کے مسائل کو حل نہ کر کے پنجاب حکومت سے لڑائی کا بہانہ بنا کر اپنی ناکامی کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ حالانکہ بی جے پی کو دہلی اقتدار پر قابض ہوئے 3 ماہ سے زائد ہو گئے ہیں۔
Published: undefined
دہلی کانگریس صدر نے بی جے پی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت میں آنے سے قبل اور حکومت میں آنے کے بعد مسلسل یہی اعلان کر رہی ہے کہ دہلی والوں کو پانی کی قلت نہیں ہونے دیں گے۔ جب کہ سچائی یہ ہے کہ بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کی آپسی لڑائی میں دہلی کے عوام چکّی کے دو پاٹوں میں پِس رہے ہیں۔ بی جے پی حکومت کے ذریعہ ٹینکروں سے دہلی کی کالونیوں میں پانی کی سپلائی سے قبل ہی ثابت ہو چکا ہے کہ بی جے پی ہر گھر کو نَل میں جل دینے میں فیل ثابت ہو گئی ہے۔
Published: undefined
دیویندر یادو نے کہا کہ دہلی کو تقریباً 1290 ایم جی ڈی پانی کی ضرورت ہے جب کہ دہلی جل بورڈ کے مطابق 995 ایم جی ڈی ٹریٹڈ پانی ہی تیار ہوتا ہے اور اس میں تقریباً 58.28 فیصد لیکج اور چوری میں چلا جاتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ دہلی کے لوگوں کو پینے کا پانی دستیاب کرانے کے لیے بی جے پی حکومت پہلے ٹینکر مافیا، لیکج اور جل بورڈ میں مروجہ بدعنوانی پر لگام لگائے۔ پانی کے رِساؤ سے دہلی جل بورڈ کو 17575 کروڑ روپے کے ریونیو کا نقصان ہو رہا ہے۔
Published: undefined
دیویندر یادو نے کہا کہ بی جے پی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا مسلسل اعلانات تو کر رہی ہیں لیکن دہلی والوں کو پانی کی سپلائی کو یقینی بنانے کی جانب کوئی اقدام نہیں کر رہی ہیں۔ ہریانہ اور دہلی میں ڈبل انجن کی حکومت ہونے کے باوجود وزیر اعلیٰ ہریانہ سے پانی لینے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے۔ کیونکہ پنجاب سے ہریانہ کو ملنے والے 270 ایم جی ڈی پانی کی سپلائی میں رکاوٹ کی وجہ سے تقریباً 76 لاکھ لوگ پانی کی کمی سے متاثر ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
دیویندر یادو نے کہا کہ دہلی میں زیر زمین پانی کی سطح نیچے پہنچنے پر بی جے پی حکومت کو دہلی میں آبی ذخائر میں اضافے اور زیر زمین پانی کے ذخائر پر منصوبہ بند طریقے سے کام کرنے کی ضروت ہے۔ دہلی میں دستاویزات کے مطابق 1367 آبی ذخائر ہیں جب کہ سال 2021 کے ریونیو ریکارڈ کے مطابق 1045 آبی ذخائر کی نشاندہی کی گئی تھی اور جی اے ڈی ایل کے ذریعہ دیگر 322 آبی ذخائر کی پہچان کی گئی ہے۔ جب کہ زمینی حقیقت یہ ہے کہ 1045 میں سے 361 ہی وجود میں ہیں اور 43 آبی ذخائر ہی پانی کے اہم ذرائع بنے ہوئے ہیں اور 237 آبی ذخائر ہی قابل استعمال بچے ہیں۔ بی جے پی حکومت کو آبی ذخائر کو دوبارہ بحال کرنے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined