قومی خبریں

کیا بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری کو لے کر بی جے پی نے بدل لی اپنی پالیسی؟

بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری کو لے کر سیاست گرم ہے، سبھی پارٹیاں اس ایشو پر پھونک پھونک کر قدم بڑھا رہی ہیں، بی جے پی لیڈروں کے تازہ بیانات سے بھی صاف لگ رہا ہے کہ پارٹی نے اپنی پالیسی بدل لی ہے۔

بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور نائب وزیر اعلیٰ سشیل مودی
بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور نائب وزیر اعلیٰ سشیل مودی 

بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری کو لے کر سیاست گرم ہے، سبھی سیاسی پارٹیاں اس ایشو پر پھونک پھونک کر قدم بڑھا رہی ہیں، بی جے پی لیڈروں کے تازہ بیانات سے بھی صاف لگ رہا ہے کہ پارٹی نے اپنی پالیسی بدل لی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سبھی پارٹیاں بی جے پی کو اس ایشو کو لے کر نہ صرف گھیر رہی ہیں بلکہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی نزدیکیاں بھی آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو سے بڑھتی نظر آ رہی ہیں۔

Published: undefined

ذرائع کا کہنا ہے کہ بی جے پی کبھی نہیں چاہتی کہ نتیش کمار کسی بہانے کو لے کر آر جے ڈی کے نزدیک جائیں۔ قابل ذکر ہے کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے ذات پر مبنی مردم شماری کو لے کر پہلے ہی صاف کر دیا ہے کہ پورے ملک میں اسے کرانا فی الحال ممکن نہیں ہے۔ ایسے میں ریاستی حکومت اپنی سطح سے ذات پر مبنی مردم شماری کرا سکتی ہے۔

Published: undefined

مرکزی حکومت کی اس وضاھت کے بعد بہار میں سبھی پارٹیاں اس ایشو پر بی جے پی پر حملہ آور ہو گئیں۔ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے پیر کو اس معاملے میں بلائی جانے والی کل جماعتی میٹنگ کے سلسلے میں بتایا کہ سبھی پارٹیوں کا اتفاق قائم نہیں ہو پایا۔

Published: undefined

دوسری طرف بی جے پی نے بھی اب اپنی پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ دیا ہے۔ راجیہ سبھا رکن اور بی جے پی لیڈر سشیل مودی کہتے ہیں کہ بی جے پی کبھی ذات پر مبنی مردم شماری کے خلاف نہیں رہی، اس لیے اس ایشو پر بہار اسمبلی اور قانون ساز کونسل سے دو بار اتفاق رائے سے پاس قرارداد میں بی جے پی بھی شامل رہی۔ جب اس مطالبہ کو لے کر کل جماعتی نمائندہ وفد وزیر اعظم نریندر مودی سے ملنے گیا تب اس میں بہار سے سینئر وزیر جنک رام اور جھارکھنڈ ریاستی بی جے پی صدر بھی شامل ہوئے۔ مرکزی حکومت نے سب کی رائے پر غور کرنے کے بعد ذات پر مبنی مردم شماری کرانے میں نااہلی کا اظہار کیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined