جئے رام رمیش، تصویر سوشل میڈیا
بہار میں اسمبلی انتخاب کے پہلے مرحلہ کے تحت آج 121 اسمبلی سیٹوں پر ووٹنگ کا عمل انجام پا گیا۔ ان سیٹوں پر مقابلہ آرائی کرنے والے سبھی امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ای وی ایم میں قید ہو چکا ہے۔ اس درمیان دوسرے مرحلہ کی ووٹنگ کے لیے انتخابی تشہیر کا سلسلہ جاری ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج این ڈی اے امیدواروں کی حمایت میں بھاگلپور اور سیمانچل کا دورہ کیا، جس میں کئی وعدے عوام سے کیے۔ حالانکہ وزیر اعظم کے دورہ سے عین قبل کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعہ انھیں کچھ پچھلے وعدے یاد دلائے جو کہ اب تک وفا نہیں ہو سکے ہیں۔
Published: undefined
جئے رام رمیش نے ’ایکس‘ پر جاری پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’وزیر اعظم کا جھوٹ سب سے مضبوط!! وزیر اعظم بھاگلپور اور سیمانچل آ رہے ہیں، اس موقع پر ہم ان کے کچھ پچھلے جھوٹے وعدے یاد دلانا چاہتے ہیں اور ان سے کچھ سیدھا سوال ہے۔‘‘ اس بیان کے بعد کانگریس لیڈر نے 5 سوالات اہم حقائق سامنے رکھتے ہوئے پوچھے ہیں۔ یہ 5 حقائق مع سوالات اس طرح ہیں:
Published: undefined
1. 2015 میں وزیر اعظم نے کہا تھا کہ بھاگلپور میں 500 ایکڑ میں 500 کروڑ روپے سے وکرم شلا سنٹرل یونیورسٹی بناؤں گا۔ 10 سال بعد ایک اینٹ تک نہیں رکھی گئی۔ کیا وکرم شلا بھی سوا لاکھ کروڑ والے پیکیج کے ساتھ ہوا میں اڑ گیا؟
Published: undefined
2. 2014 میں وزیر اعظم نے موتیہاری چینی مل کے بارے میں بھروسہ کے ساتھ کہا تھا ’اگلی بار آؤں گا تو اسی مل کی چینی سے بنی چائے پیوں گا‘۔ 11 سال گزر گئے۔ اب بھی لوگ چائے پینے کا انتظار کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے موتیہاری کے لوگوں سے اتنا بڑا جھوٹ کیوں بولا تھا؟
Published: undefined
3. 2020 میں دربھنگہ ایمس کے لیے 1264 کروڑ روپے کا وعدہ کیا گیا۔ آج تک نہ عمارت بنی، نہ اسپتال شروع ہوا۔ اور اس درمیان 2023 میں وزیر اعظم نے دربھنگہ ایمس کو شروع ہونے کا دعویٰ بھی کر دیا۔ کیا دربھنگہ ایمس اعلانات سے باہر نکل کر کبھی حقیقت کی شکل اختیار کرے گا؟
Published: undefined
4. سیمانچل میں غریبی اور بدحالی اپنے عروج پر ہے۔ نیتی آیوگ کی رپورٹ کہتی ہے– ارریہ کی 52 فیصد آبادی، پورنیہ کی 50 فیصد آبادی، کشن گنج و کٹیہار کی 45 فیصد سے زیادہ آبادی آج بھی کثیر جہتی غریبی سے نبرد آزما ہے۔ 20 سال کی بی جے پی-جنتا دل یو حکومت میں سیمانچل کو صرف نظر انداز کیا گیا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ یہاں کی تقریباً نصف آبادی شدید غربت کی زد میں ہے۔ ڈبل انجن حکومت میں سیمانچل کو نظر انداز کیوں کیا گیا اور اس علاقے کو اتنا بدحال کیوں چھوڑ دیا گیا؟
Published: undefined
5. ایشین ڈیولپمنٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (اے ڈی آر آئی) کی رپورٹ بھی سیمانچل کی حقیقت ظاہر کرتی ہے۔ ارریہ، پورنیہ، کشن گنج اور کٹیہار میں 73 فیصد گھروں کے پاس نل یا ہینڈ پمپ نہیں ہے، 33 فیصد کنبے کھلے میں رفع حاجت کرتے ہیں، 65 فیصد کنبے لکڑی سے چولہا جلاتے ہیں جس سے پھیپھڑے کے مرض کا خطرہ ہے، 84 فیصد کنبوں کے گھر میں 3 سے کم بنیادی سامان (مثلاً ٹی وی، پنکھا، سائیکل وغیرہ) ہے۔ یعنی شدید غربت دیکھنے کو مل رہی ہے۔ بیشتر گھر زراعت پر منحصر ہیں، لیکن 40 فیصد سے زیادہ لوگوں کے پاس ان کی اپنی زمین نہیں ہے۔ ٹربل انجن کی حکومت میں اس پورے علاقہ کو ترقی سے دور کیوں رکھا گیا اور اس پورے علاقے کو قصداً پچھڑے پن میں کیوں چھوڑ دیا گیا؟
Published: undefined
مذکورہ بالا 5 اہم حقائق اور سوالات کو قائم کرنے کے بعد جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پوسٹ کے آخر میں لکھا ہے کہ ’’مجموعی طور پر سچائی یہی ہے کہ سیمانچل میں نہ تعلیم ہے، نہ صحت کی سہولت، نہ روزگار۔ صرف غربت اور ہجرت ہے۔ وزیر اعظم کی ترقی یہاں دور سے بھی دکھائی نہیں دیتی۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’اس بار سیمانچل اور بھاگلپور کی عوام اپنے ووٹ کی چوٹ سے این ڈی اے کو شکست دے کر اس نظر انداز کیے جانے کا جواب دے گی۔‘‘
Published: undefined