بہار کے اے ڈی جی کندن کرشنن، تصویر سوشل میڈیا
بہار کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (اے ڈی جی) کندن کرشن نے کسانوں سے متعلق اپنے متنازعہ بیان کے لیے معافی مانگ لی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اگر میرے بیان سے کسانوں کو ٹھیس پہنچی ہے تو مجھے اس کا افسوس ہے۔ میرا ارادہ کسان مخالف بات کہنے کا نہیں تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ بہار کی بیشتر آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے اور میرے آبا و اجداد بھی کسان ہی تھے۔ میں خود بھی زراعت سے جڑا ہوا ہو اور کسانوں کا احترام کرتا ہوں۔
Published: undefined
دراصل کندن کرشنن نے گزشتہ دنوں قتل کے بڑھتے واقعات پر اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’اپریل، مئی اور جون میں ریاست میں زیادہ قتل کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔ گزشتہ کئی سالوں سے یہی ٹرینڈ رہا ہے۔ جب تک برسات نہیں ہوتی ہے، تب تک یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔‘‘ اپنی بات کی تشریح کرتے ہوئے انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’چونکہ اس وقت کھیتی نہیں ہوتی ہے، اس لیے کسانوں کے پاس کام نہیں ہوتا ہے۔ ایسے میں واردات ہو جاتی ہے۔ جب برسات شروع ہوتی ہے تو کسان اپنے کام میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں قتل کے واقعات بھی کم ہو جاتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
کندن کرشنن کے اس بیان سے اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران نے انتہائی حیرت کا اظہار کیا تھا اور بیان کی مذمت بھی کی تھی۔ برسراقتدار طبقہ کے کچھ لیڈران نے بھی اے ڈی جی کے بیان پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا تھا۔ سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’قصور موسم کا نہیں ہے، خود کو سدھارنے کی ضرورت ہے۔‘‘ ساتھ ہی تیجسوی یادو نے بہار میں بڑھتے جرائم کے معاملوں پر کندن کرشنن کے بیان کو غیر مدلل قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ اس سے پولیس کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ بہار میں نظام قانون کے بگڑتے حالات کے لیے تیجسوی یادو نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined