قومی خبریں

بنگلورو واقعہ: اسلام میں تشدد کا کوئی مقام نہیں، کسی کے مذہبی جذبات مجروح کرنا قابل جرم... آصف صدیقی

آصف صدیقی نے کہا کہ اسلام ایک امن کا مذہب جس میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہے پر کسی کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا قابل جرم ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

بنگلورو فساد، تصویر یو این آئی
بنگلورو فساد، تصویر یو این آئی 

پرتاپ گڑھ: مہاراشٹر سماج وادی پارٹی کے نائب صدر اور سینئر لیڈر آصف نظام الدین صدیقی نے بنگلورو میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد پر برہمی کا اظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام میں تشدد کا کوئی مقام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام ایک امن کا مذہب جس میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہے پر کسی کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا قابل جرم ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

Published: undefined

آصف صدیقی نے یو این آئی سے گفتگو کے دوران کہا کہ ملک میں گزشتہ ایک دہائی سے جو نفرت کی سیاست شروع ہوئی ہے اس پر قدغن لگانے کے برعکس کچھ تنگ ذہن کے لوگ اس کو مزید ہوا دے رہے ہیں، جس کا نتیجہ گزشتہ روز بنگلورو میں دیکھنے میں آیا جہاں پیغمبر اسلام رسولً کی شان میں گستاخانہ قابل مذمت پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل کر خصوصی اقلیتی طبقے کے جذبات کو مجروح کرنے کا کام کیا گیا۔ مذکورہ پوسٹ کے وائرل ہونے پر ایک سازش کے تحت تشدد کو انجام دیا گیا۔

Published: undefined

سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر آصف نظام الدین صدیقی نے کہا کہ ہندوستان مختلف مذاہب کا ملک ہے یہاں سبھی مذاہب کے لوگ مل جل کر رہتے ہیں۔ گنگا جمنی تہذیب ہی اس ملک کی خوبصورتی ہے، لیکن کچھ فسطائی ذہنیت کے لوگوں کو ملک کی خوشگوار فضا پسند نہیں آرہی ہے وہ اس گنگا جمنی تہذیب کو مسمار کرنے کی روز بروز سازشیں کرتے رہتے ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ بنگلورو میں فسطائی ذہنیت کی سازش کے تحت رسولً سے متعلقہ گستاخانہ پوسٹ سوشل میڈیا پر ڈال کر ملک کے بھائی چارے کو ایک منظم سازش کے تحت بگاڑنے کی کوشش کی گئی، بنگلورو میں فسطائی طاقتوں نے تشدد کو بھڑکایا جس کے سبب وہاں بے گناہ افراد کی جان ضائع ہوئی۔ آج ملک کے بھائی چارے کے ماحول کو مضبوطی کے ساتھ قائم رکھنے کے لئے ہم سب کو نفرت کا جواب محبت سے دے کر سرپسند عناصر کے منصوبوں کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

آصف صدیقی نے مزید کہا کہ آپسی اتحاد سے ہی ملک کی ترقی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ ایک خصوصی فرقہ کے خلاف نفرت کا ماحول بنانے سے ملک کبھی ترقی نہیں کر سکتا۔ آج ہم 74 واں یوم آزادی کا جشن تو منا رہے ہیں لیکن کیا کبھی سوچا ہے کہ یہ آزادی کتنی قربانیوں کے بعد نصیب ہوئی ہے۔ آزادی حاصل کرنے میں اکابرین نے جو اپنے جان و مال کی قربانی پیش کی ہے کیا اس کو بھلایا جا سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو بنائے رکھنے کے لیئے نفرت کا جواب محبت سے دینے کی ضرورت ہے۔ حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ نفرت پھیلانے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے جس سے نفرت پر قدغن لگ سکے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined