قومی خبریں

ہندؤوں کے پیسے سحری و افطار پر خرچ کیوں کئے گئے، بجرنگ دل کا احتجاج

تنظیم کا کہنا ہے کہ ہندئووں کا پیسہ صرف ہندئووں پر ہی خرچ ہونا چاہیے نہ کہ کسی مخصوص کیمونٹی کی سحری و افطار پر۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

راشٹریہ بجرنگ دل نے صوبہ جموں کے قصبہ کٹرہ میں واقع شری ماتا ویشنو دیوی مندر کا انتظام و انصرام چلانے والے شرائین بورڈ کی جانب سے قائم قرنطینہ مرکز میں ایک مخصوص کیمونٹی سے وابستہ افراد کو سحری و افطار کا کھانا کھلانے کی سخت مخالفت کی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ ہندئووں کا پیسہ صرف ہندئووں پر ہی خرچ ہونا چاہیے نہ کہ کسی مخصوص کیمونٹی کی سحری و افطار پر۔

Published: undefined

بجرنگ دل کے آرگنائزر نوین سودان نے منگل کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: 'کچھ دنوں سے سوشل میڈیا، اخبارات اور ٹی وی چینلز پر خبریں چل رہی ہیں کہ شری ماتا ویشنو دیوی شرائین بورڈ کے پیسوں سے لوگوں کو افطار کرایا جارہا ہے۔ ہم شرائین بورڈ کے سی ای او کو بتانا چاہتے ہیں کہ یہ جو شرائین بورڈ کا پیسہ ہے، یہ پورے بھارت کے ہندئووں کا پیسہ ہے۔ یہ وہ پیسے نہیں ہیں جن کا استعمال افطار دینے پر کیا جائے'۔

Published: undefined

انہوں نے کہا: 'آپ شرائین بورڈ کے پیسوں کا استعمال بڈھا امرناتھ، امرناتھ یاترا اور ماتا مچھیل یاترا پر کریں۔ آپ شرائین بورڈ کے پیسوں سے کسی مخصوص کیمونٹی کو افطار پارٹی دیں گے تو بجرنگ دل اس کی مخالفت کرتا ہے'۔

Published: undefined

نوین سودان نے شرائین بورڈ کے چیف ایگزیکٹو افسر کی معطلی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: 'ہم لیفٹیننٹ گورنر سے کہنا چاہتے ہیں کہ اگر شرائین بورڈ کے سی ای او کے ذریعے ایسی غلطی ہوئی ہے تو اس کو فوراً معطل کیا جائے کیونکہ ہندئووں کا پیسہ صرف ہندئوں پر ہی خرچ ہونا چاہیے'۔

Published: undefined

ان کا مزید کہنا تھا: 'اگر شرائین بورڈ کے سی ای او نے 72 گھنٹوں کے اندر اندر معاملے پر اپنی صفائی پیش نہیں کی تو بجرنگ دل پورے جموں وکشمیر میں اس سی ای او کے پتلے نذر آتش کرے گا'۔

Published: undefined

انگریزی روزنامہ ہندوستان ٹائمز کی ایک ویڈیو رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کے پھیلائو کے پیش نظر شری ماتا ویشنو دیوی شرائین بورڈ نے آشرواد بھون کو قرنطینہ مرکز میں تبدیل کیا ہے جہاں ماہ صیام کے دوران روزہ داروں کو سحری اور افطار کا کھانا کھلایا گیا۔ شرائین بورڈ کے اس اقدام کو بڑے پیمانے پر سراہا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined