لکھنؤ: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی مجلس عاملہ کے اجلاس کے دوران ہفتہ کے روز کئی اہم موضوعات پر گفتگو کے بعد بورڈ کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے بابری مسجد معاملہ پر جو بھی فیصلہ سنایا جائے گا وہ قابل قبول ہوگا۔ نیز وکلاء نے سماعت کے دوران جو دلائل پیش کئے ہیں وہ کافی مضبوط ہیں۔
Published: 12 Oct 2019, 6:00 PM IST
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا اجلاس مولانا رابع حسنی ندوی کی صدارت میں لکھنؤ میں واقع ندوۃ العلماء میں منعقد ہوا، اس میں بابری مسجد معاملہ کے علاوہ یکساں سول کوڈ اور تین طلاق کے مسئلہ پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ یکساں سول کوڈ کے حوالہ سے بورڈ نے کہا کہ یہ نہ صرف مسلمانوں کے لئے بلکہ متعدد غیر مسلم برادریوں کے لئے بھی غیر عملی ہے۔
Published: 12 Oct 2019, 6:00 PM IST
خبر رساں ایجنسی ’بھاشا‘ کے ایک ذرئع نے بتایا کہ بورڈ نے ایودھیا معاملہ کے حوالہ سے سپریم کورٹ میں چل رہی سماعت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وکیلوں کے کام کو سراہا ہے۔ بورڈ کا کہنا ہے کہ مسلم فریق کے دلائل بہت مضبوط ہیں اور انہیں اس بات کی پوری امید ہے کہ فیصلہ مسلمانوں کے حق میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ بورڈ یکساں سول کوڈ کے ایشو پر اپنے پرانے موقف پر قائم ہے۔ یہ کوڈ ہندوستان کے لئے فائدہ مند نہیں ہے اور نہ ہی زمینی سطح پر اسے نافذ کیا جا سکتا ہے۔
Published: 12 Oct 2019, 6:00 PM IST
بورڈ کے رکن نے بتایا کہ مجلس عاملہ کمیٹی نے مانا کہ یکساں سول کوڈ نہ صرف مسلمانوں کے لئے بلکہ درج فہرست ذاتوں اور قبائلی ذاتوں کے لئے بھی ناقابل عمل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میٹنگ میں یہ بھی مانا گیا کہ تین طلاق کے سلسلہ میں بنا قانون نہ صرف شوہر بلکہ بیوی اور بچوں کے بھی مستقبل کے لئے نقصان دہ ہے۔ اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے یا نہیں اس حوالہ سے بورڈ کی لیگل کمیٹی فیصلہ کرے گی۔
Published: 12 Oct 2019, 6:00 PM IST
خیال رہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی مجلس عاملہ کمیٹی کے اس اہم اجلاس میں جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی، نائب صدر فخر الدین اشرف کچھوچھوی، جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا ارشد مدنی، مولانا محمود مدنی، ظفریاب جیلانی، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اور مولانا خالد رشید فرنگی محلی سمیت تمام مجلس عاملہ کمیٹی کے ارکان موجود رہے۔ اس دوران میڈیا کو اجلاس سے دور رکھا گیا۔
Published: 12 Oct 2019, 6:00 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 12 Oct 2019, 6:00 PM IST